پیپلز پارٹی کی حکومت کو ایک ماہ کی مہلت ، وعدے پورے نہ ہوئے تو لائحہ عمل طے کیا جائے گا : شیری رحمٰن

پیپلز پارٹی کی حکومت کو ایک ماہ کی مہلت  ، وعدے پورے نہ ہوئے تو لائحہ عمل طے کیا جائے گا : شیری رحمٰن

کراچی

پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما و سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے حکومت سازی اور آئینی ترامیم کے وقت پیپلز پارٹی سے جو وعدے کیے تھے، وہ تاحال پورے نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے حکومت کو ایک ماہ کا وقت دیا ہے، جس کے بعد سی ای سی کا دوبارہ اجلاس بلا کر آئندہ کا حتمی لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

یہ بات انہوں نے پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے کراچی میں منعقدہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کے استحکام اور حکومت سازی میں کلیدی کردار ادا کیا، لیکن اس کے باوجود ہماری آواز کو وہ اہمیت نہیں دی گئی جس کی ہمیں توقع تھی۔

شیری رحمٰن نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی ٹیم کے ہمراہ صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی، جس میں پیپلز پارٹی نے اپنے تحفظات کھل کر پیش کیے۔ اس کے اگلے ہی روز چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنی ٹیم کے ہمراہ وزیراعظم سے ملاقات کی۔

ان ملاقاتوں میں وزیراعظم نے پارٹی کو کچھ یقین دہانیاں کروائیں اور ان وعدوں پر عملدرآمد کے لیے وقت مانگا۔ تاہم سینیٹر شیری رحمٰن کے مطابق، اب تک ان وعدوں پر خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔

شیری رحمٰن نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی نے نہ کابینہ میں شامل ہونے کی کوشش کی، نہ ہی کوئی مطالبات یا مراعات مانگیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ جمہوری نظام کو تقویت دی اور مشکل وقت میں ریاست کا ساتھ دیا۔

پیپلز پارٹی کی رہنما نے حالیہ سیلاب کے متاثرین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں بے پناہ تباہی ہوئی ہے، جہاں فصلیں، مکانات اور دیگر بنیادی ڈھانچے بری طرح متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکار طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور ان کے نقصان کا ازالہ ضروری ہے۔

شیری رحمٰن نے بتایا کہ چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین کے بجلی کے بل معاف کیے، جو خوش آئند قدم ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہی سیلاب متاثرین تک بروقت امداد پہنچانے کا بہترین ذریعہ ہے۔

سی ای سی اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری کی بطور وزیر خارجہ سفارتی کاوشوں کو بھی سراہا گیا۔ خاص طور پر پاک-بھارت کشیدگی کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف موثر انداز میں پیش کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔

سینیٹر شیری رحمٰن کی گفتگو سے واضح ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی حکومتی رویے سے ناخوش ہے اور اگر ایک ماہ میں پیش رفت نہ ہوئی تو ممکنہ طور پر سیاسی حکمت عملی میں تبدیلی متوقع ہے۔ پیپلز پارٹی کا جھکاؤ تاحال جمہوری عمل کے ساتھ ہے، مگر مستقبل کی شراکت داری وفاقی حکومت کی سنجیدگی پر منحصر دکھائی دیتی ہے۔

Comments are closed.