Trending
- ویٹرنری سائنسز کی تعلیم: معیار، ضرورت اور زمینی حقیقت ، ڈاکٹر علمدار حسین ملک
- اسلام آباد بلو ایریا ریس ٹریک بن گیا ، بگڑے امیر زادوں کی خطرناک ریسنگ، قانون بے بس
- کوئٹہ،غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار
- پاکستان کا پہلا ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ کامیابی سے لانچ، آج ہی مدار میں داخل ہوگا
- بند کمروں میں کیے گئے فیصلے عوام پر مسلط کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی ، سہیل آفریدی
- افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج کا گٹھ جوڑ بے نقاب ، گرفتارخود کش بمبار کے انکشافات
- بلوچستان ،سیکورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی ، فتنۃ الہندوستان کا انتہائی مطلوب دہشتگرد ہلاک
- اسرائیل کی عالمی امن معاہدے کی پھر خلاف ورزی ، غزہ پر جارحیت ، 38 افراد شہید اور 143 زخمی
- دوحہ مذاکرات کامیاب ، پاکستان اور افغانستان کا ترکیہ کی ثالثی میں جنگ بندی پر اتفاق
- “آوارہ کتوں کے لیے رحم، مگر انسانوں کے لیے خاموشی؟ عدالتوں کے متضاد رویے پر سوالات اٹھنے لگے”
انہوں نے کہا کہ پہلی بار ایک تیسرے ملک کو شامل کیا گیا تاکہ افغانستان کو یہ باور کرایا جا سکے کہ اسے دوحہ معاہدے پر عمل کرنا ہوگا، جس کے تحت وہ اپنی سرزمین کو کسی بھی شخص یا گروہ کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
انہوں نے سوال کیا کہ اگر دہشت گردی پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے، تو پھر یہ دہشت گرد افغانستان سے کیوں آتے ہیں؟ یہ بیان انہوں نے افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کے حالیہ تبصرے کے جواب میں دیا، جنہوں نے کہا تھا کہ دہشت گردی کسی ملک کا اندرونی معاملہ ہے۔
Comments are closed.