کراچی ایئرپورٹ پر شہری سے ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے 8.5 لاکھ ڈالر منتقلی کا انکشاف ، شہری کا اعلی حکام کو خط

کراچی ایئرپورٹ پر شہری سے ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے 8.5 لاکھ ڈالر منتقلی کا انکشاف ، شہری کا اعلی حکام کو خط

کراچی

کراچی ایئرپورٹ پر ایک شہری کو مبینہ طور پر حبسِ بیجا میں رکھ کر ڈیجیٹل والٹ سے ساڑھے آٹھ لاکھ امریکی ڈالر غیر قانونی طور پر منتقل کرنے کے معاملے نے سنگین رخ اختیار کر لیا ہے۔ متاثرہ شہری نے چیف جسٹس پاکستان، سندھ ہائی کورٹ اور پولیس حکام کو خط لکھ کر انصاف کی اپیل کی ہے۔

خط کے مطابق متاثرہ شہری نے بتایا کہ ایئرپورٹ پولیس کی جانب سے مقدمہ درج کرنے سے انکار کے بعد اسے عدالت سے رجوع کرنا پڑا۔ ماتحت عدالت نے ایس ایس پی ملیر کو ہدایت کی ہے کہ ڈی ایس پی رینک کے افسر کو بطور تفتیشی افسر مقرر کر کے شفاف تحقیقات کی جائیں۔

شہری نے الزام عائد کیا کہ نامزد ملزمان نے رابطہ کر کے سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کرنے کی دھمکیاں دیں۔ خط میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران ایس ایچ او ایئرپورٹ نے لیپ ٹاپ پر مخصوص فوٹیج کے کلپ دکھائے، تاہم 10:30 سے 11:15 کے درمیان کے وقت کی فوٹیج ڈیلیٹ یا اوور رائٹ کر دی گئی ہے۔

خط میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ ایئرپورٹ کا سی سی ٹی وی نظام 28 سے 30 دنوں تک فوٹیج محفوظ رکھتا ہے، لہٰذا تاخیر کی صورت میں اہم شواہد مستقل طور پر ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔

متاثرہ شہری نے چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی ہے کہ اصل کیمروں کی ریکارڈنگ کو فوراً محفوظ کیا جائے اور پنجاب فرانزک لیبارٹری یا نادرا ویڈیو لیب سے سی سی ٹی وی فوٹیج میں ممکنہ ٹیمپرنگ کی جانچ کروائی جائے۔

مزید کہا گیا ہے کہ فوٹیج کی حفاظت اور فرانزک رپورٹ کی تفصیلات ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں۔

Comments are closed.