ہول سیلرز اور ریٹیلرز کیلئے نیا ضابطہ نافذ، کاروبار کی رجسٹریشن لازمی قرار

ہول سیلرز اور ریٹیلرز کیلئے نیا ضابطہ نافذ، کاروبار کی رجسٹریشن لازمی قرار

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ہول سیلرز اور ریٹیلیرز (تھوک اور پرچون فروشوں) کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا نیا ضابطہ نافذ کرتے ہوئے کاروبار رجسٹرڈ کروانا لازمی قرار دے دیا۔

ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ 50 کے تحت اور دفعات 22 اور 23 کو ساتھ ملا کر سیلز ٹیکس رولز 2006 میں مزید ترامیم کی گئی ہیں۔

ان ترامیم کے تحت ایف بی آر نے لازم قرار دیا ہے کہ اگر ہول سیلرز اور ریٹیلرز پر منہا کیا گیا ایڈجسٹ ایبل ودہولڈنگ ٹیکس بالترتیب ایک لاکھ روپے یا 5 لاکھ روپے ماہانہ سے تجاوز کرتا ہے تو انہیں اپنے کاروبار کو پوائنٹ آف سیل سسٹم سے منسلک کرنا ہوگا۔

حکومت نے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ان پر انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعات 236G اور 236H کے تحت ودہولڈنگ ٹیکس کی شرحیں بڑھادی تھیں۔

گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر نے ریٹیلرز سے 82 ارب روپے کی آمدنی بطور انکم ٹیکس وصول کی تھی۔

حکومت نے تاجر برادری سے مجموعی ٹیکس وصولی کے اعداد و شمار میں ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی اور یہ تاثر دیا کہ انہوں نے قومی خزانے میں 700 ارب روپے سے زائد کا حصہ ڈالا۔

صرف تنخواہ دار طبقے نے ہی گزشتہ مالی سال میں 600 ارب روپے سے زیادہ انکم ٹیکس ادا کیا تھا، اس سے قبل ان کی ادائیگی 555 ارب روپے بتائی گئی تھی، لیکن بُک ایڈجسٹمنٹ کے بعد یہ رقم بڑھ کر 600 ارب روپے سے تجاوز کر گئی تھی۔

ایف بی آر نے اب سیلز ٹیکس رولز میں ترمیم کر کے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے لیے کاروبار کو انضمام کے عمل سے گزارنا لازمی قرار دیا ہے۔

ملک میں لاکھوں کی تعداد میں ہول سیلرز اور ریٹیلرز موجود ہیں، تاہم ایف بی آر نے صرف ان کاروباری افراد کو پابند کیا ہے، جن پر ودہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی بالترتیب ایک لاکھ روپے یا 5 لاکھ روپے سے زیادہ ہو۔

ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ 50 کے تحت اور دفعات 22 اور 23 کو ساتھ ملا کر سیلز ٹیکس رولز 2006 میں مزید ترامیم کی گئی ہیں۔

Comments are closed.