جرمنی کی پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کو وطن واپسی پر ہزاروں یورو امداد کی پیشکش

جرمنی کی پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کو وطن واپسی پر ہزاروں یورو امداد کی پیشکش

برلن

جرمنی افغان پناہ گزینوں کو پاکستان میں نقد رقم کی پیشکش کر رہا ہے، اگر وہ برلن میں آباد کاری کے پروگرام میں اپنی جگہ چھوڑنے پر رضامند ہو جائیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ افغان سابق جرمن حکومت کے قائم کردہ ایک پناہ گزین پروگرام کے تحت قبول کیے گئے تھے، لیکن قدامت پسند چانسلر فریڈرِک مرز کے اقتدار سنبھالنے اور اور پروگرام کو منجمد کرنے کے بعد سے تقریباً 2 ہزار افراد مئی سے پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔

’ایئر برج کابل‘ نامی ادارے کے مطابق پناہ گزینوں کو ایک خط بھیجا گیا ہے، جس میں انہیں رقم اور دیگر امداد کی پیشکش کی گئی ہے، اور کہا گیا ہے کہ اگر وہ اس آباد کاری پروگرام سے دستبردار ہو جائیں تو انہیں نقد رقم دی جائے گی۔

ایک غیر شادی شدہ خاتون کو پاکستان میں ابتدائی ایک ہزار 500 یورو اور افغانستان یا کسی تیسرے ملک کا انتخاب کرنے پر مزید 5 ہزار یورو دیے جائیں گے۔

جرمن منصوبہ ان افغانوں کے لیے بنایا گیا تھا، جنہوں نے افغانستان میں جرمن افواج کے ساتھ کام کیا تھا یا جو طالبان سے خاص خطرے میں تھے، جن میں صحافی، وکیل اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔

ایئر برج کابل سے وابستہ ایوا بائر نے کہا کہ انہیں ایسے کسی پناہ گزین کا علم نہیں جو جرمن حکومت کی تازہ پیشکش قبول کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، اور بہت سے پناہ گزینوں نے اس پر صدمے اور غصے کا اظہار کیا ہے۔

ایک پناہ گزین کا پیغام جو بائر نے ایک نیوز ایجنسی سے شیئر کیا، اس میں لکھا تھا کہ میں کانپ رہی ہوں اور رونا بند نہیں کر پا رہی، مجھے پیسے یا روٹی نہیں چاہیے، مجھے صرف محفوظ زندگی گزارنی ہے۔

پاکستانی حکام نے حالیہ مہینوں میں ان افغانوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے جو ملک میں بغیر قانونی رہائش کے مقیم ہیں۔

گزشتہ موسمِ گرما میں، جرمن پروگرام میں شامل 200 سے زائد افغانوں کو افغانستان واپس بھیج دیا گیا تھا۔

ستمبر میں، جرمن وزارتِ خارجہ کی ایک ترجمان نے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ ’ایک مفاہمت‘ طے پا گئی ہے کہ سال کے اختتام تک پروگرام میں شامل افراد کی مزید گرفتاری یا ملک بدری نہیں ہوگی۔

تاہم، ایئر برج کابل کے مطابق اکتوبر کے آخر میں 17 گرفتاریوں کی اطلاع ملی اور پاکستان و افغانستان کے درمیان فوجی جھڑپوں کے بعد افغانوں کے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔

ادارے کے مطابق، پناہ گزینوں کو بھیجے گئے تازہ ترین خط میں اعتراف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں تمام طریقہ کار 2025 کے آخر تک مکمل ہونے چاہئیں لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سے یہ ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ تمام معاملات وقت پر مکمل ہوں گے۔

کئی افغان گروہوں نے حکومت کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا، جس کے بعد 14 افراد پر مشتمل ایک گروپ گزشتہ جمعرات کو جرمنی پہنچنے میں کامیاب ہوا تھا۔

Comments are closed.