پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھ کر 12 ارب 58 کروڑ ڈالر، برآمدات میں کمی تشویشناک
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
رواں مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں کے دوران پاکستان کا تجارتی خسارہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے، جولائی سے اکتوبر 26-2025 کے عرصے میں تجارتی خسارہ 38 فیصد اضافے کے ساتھ 12 ارب 58 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا، جس کی بنیادی وجوہات درآمدات میں اضافہ اور برآمدات میں کمی ہیں۔
پاکستان کی معاشی بحالی کو بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ تجارتی خسارے اور مہنگائی سمیت اہم معاشی اشاریے تشویش ناک رجحانات ظاہر کر رہے ہیں۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی منگل کو جاری رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں تجارتی خسارہ گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 56 فیصد بڑھ کر 3 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا، اگرچہ یہ خسارہ ستمبر کے مقابلے میں 4 فیصد کم تھا، لیکن پھر بھی اس میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا، جو ظاہر کرتا ہے کہ ملک کی معیشت پر بیرونی دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
جولائی سے اکتوبر 26-2025 کے دوران پاکستان کا مجموعی تجارتی خسارہ 38 فیصد بڑھ کر 12 ارب 58 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہو گیا، جو پچھلے سال اسی عرصے میں 9 ارب 11 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھا، ماہرین کے مطابق اس اضافے کی وجہ درآمدات میں اضافہ اور برآمدات میں کمی ہے۔
پہلے چار مہینوں کے دوران برآمدات 4 فیصد کمی کے بعد 10 ارب 44 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہیں، جب کہ درآمدات 15 فیصد بڑھ کر 23 ارب 3 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، اکتوبر میں برآمدات اگرچہ ستمبر سے 4 فیصد زیادہ رہیں، لیکن درآمدات تقریباً تین سال بعد پہلی بار 6 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں، جو اکتوبر 2024 میں 5 ارب ڈالر تھیں۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اگر درآمدات کو قابو میں نہ رکھا گیا تو تجارتی خسارہ مزید بڑھے گا، جس سے کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری، اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر اور مستحکم روپے کی قدر پر منفی اثر پڑ سکتا ہے، تاہم اگر حکومت درآمدات کو محدود کرتی ہے تو اس سے معیشت کی رفتار کم ہو سکتی ہے، روزگار کے مواقع کم ہوں گے اور غربت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

Comments are closed.