قازقستان نے ابراہم معاہدوں میں شمولیت کی منظوری دے دی ، امریکی صدر کا انکشاف

آستانہ (نورستان)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ قازقستان ابراہم معاہدوں میں شامل ہو کر اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل کا حصہ بنے گا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور قازق صدر قاسم جومارت توقایف سے ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ ’قازقستان میرے دوسرے دور میں ابراہم معاہدوں میں شامل ہونے والا پہلا ملک ہوگا، ہم جلد ایک دستخطی تقریب کا اعلان کریں گے تاکہ اسے باضابطہ شکل دی جاسکے، اور بہت سے مزید ممالک اس طاقتور کلب میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں‘۔
قازق حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاملہ مذاکرات کے آخری مرحلے میں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ابراہم معاہدوں میں ہماری متوقع شمولیت قازقستان کی خارجہ پالیسی کا ایک قدرتی اور منطقی تسلسل ہے جو مکالمے، باہمی احترام اور علاقائی استحکام پر مبنی ہے‘۔
قازقستان پہلے ہی اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی اور اقتصادی تعلقات رکھتا ہے، اس لیے یہ اقدام زیادہ تر علامتی نوعیت کا ہوگا۔
تاہم امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ صرف سفارتی تعلقات سے آگے کی ایک پیش رفت ہے، یہ ان تمام ممالک کے ساتھ ایک شراکت داری ہے جو اس معاہدے کا حصہ ہیں، جس سے مختلف امور پر منفرد اقتصادی ترقی کے امکانات پیدا ہوں گے‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں قازق صدر قاسم توقایف کے علاوہ کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے سربراہان سے بھی ملاقات کی، کیونکہ امریکا روس کے زیرِ اثر اور چین کے بڑھتے اثر و رسوخ والے وسطی ایشیا کے خطے میں اپنا کردار بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’یہاں موجود کچھ ممالک ابراہم معاہدوں میں شامل ہونے جا رہے ہیں، اور ان کا جلد اعلان کیا جائے گا‘۔
امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اس سے قبل فلوریڈا میں ایک بزنس فورم کے دوران کہا تھا کہ وہ اعلان کے لیے واشنگٹن واپس جا رہے ہیں، اگرچہ انہوں نے ملک کا نام نہیں بتایا۔
سب سے پہلے ویب سائٹ ’ایکسیوس‘ نے رپورٹ کیا تھا کہ ابراہم معاہدوں میں شامل ہونے والا یہ ملک قازقستان ہے۔
معاملے سے واقف ایک اور ذریعے نے بتایا کہ امریکا کو امید ہے کہ قازقستان کی شمولیت ابراہم معاہدوں کو ازسرِ نو فعال کرنے میں مددگار ثابت ہوگی، جن کی توسیع غزہ جنگ کے دوران تعطل کا شکار تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ ان معاہدوں کو وسعت دینا چاہتے ہیں جو ان کی پہلی مدتِ صدارت میں طے پائے تھے۔
متحدہ عرب امارات اور بحرین نے 2020 میں ٹرمپ کی ثالثی میں اسرائیل سے تعلقات قائم کیے تھے، جب کہ اسی سال مراکش نے بھی اسرائیل سے سفارتی تعلقات بحال کیے تھے۔
غزہ میں گزشتہ ماہ جنگ بندی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ علاقائی طاقت سعودی عرب بھی آخرکار ان معاہدوں میں شامل ہو جائے گا، لیکن ریاض نے واضح کیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کی سمت کوئی عملی پیش رفت دیکھے بغیر ایسا قدم نہیں اٹھائے گا۔
Comments are closed.