27ویں ترمیم ملک کی بنیادوں پر حملہ ہے ، تحریک تحفظ آئین کی عوام سے مزاحمت کی اپیل

27ویں ترمیم ملک کی بنیادوں پر حملہ ہے ، تحریک تحفظ آئین کی عوام سے مزاحمت کی اپیل

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو ملک کی سلامتی، عدلیہ اور پارلیمنٹ کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے تمام محب وطن شہریوں سے اس کی شدید مخالفت کی اپیل کی ہے۔ اتوار کو نیشنل پریس کلب میں ہونے والی پریس کانفرنس میں تحریک کے سربراہ محمود خان اچکزئی، علامہ راجہ ناصر عباس اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ یہ ترمیم آئین کی روح اور جمہوری عمل کو تباہ کرنے کی سازش ہے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چھٹی کے دن آئین پر حملہ کیا گیا اور یہ عمل پاکستان کی بنیادوں پر حملہ ہے جسے انہوں نے “نائن الیون” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک پر بغیر الیکشن کے ایک گروہ قابض ہے اور جھوٹے پروپیگنڈے عام کیے جا رہے ہیں تاکہ عوام کو بھٹکایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک آئین کے دفاع کے لیے ہمیشہ تیار ہے اور آئین کی حفاظت کے لیے کوئی قربانی دینے سے گریز نہیں کرے گی۔

پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ تحریک رات ساڑھے آٹھ بجے سے نعرے بازی شروع کرے گی اور عوامی تحریک جاری رکھی جائے گی۔ محمود خان نے سوال اٹھایا کہ اگر اسکول کے بچے اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر نکلیں تو کیا ان کے خلاف گولیاں چلائی جائیں گی، اور اس سلسلے میں انہوں نے تحریک لبیک کے خلاف اختلاف کے باوجود تشدد کے واقعے کی بھی مذمت کی۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ مجوزہ ترمیم میں ساری طاقت ایک فرد کو سونپی جا رہی ہے اور یہ عمل ملک کو فاشزم کی طرف لے جا رہا ہے۔ انہوں نے تاریخی حوالوں کے ساتھ کہا کہ ایوب خان اور ضیاء الحق کے ادوار میں آئین سے کھیل کیا گیا تھا، اور اب ایک بار پھر اسی راستے پر قدم رکھا جا رہا ہے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے الزام عائد کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت بھی ممبران کو معلوم نہیں تھا کہ کون سی شقیں منظور کی جا رہی ہیں، بعض اراکین کو اغواء کیا گیا اور زور زبردستی کے ذریعے ترامیم منظورنہ کرائی گئیں۔ ان کے بقول مخصوص نشستوں کی تقسیم نے پارلیمانی توازن بدل دیا اور یہی سازش 27ویں ترمیم کے ذریعے اعادہ کی جا رہی ہے۔

مقررین نے کہا کہ آئینی عدالتوں کے قیام اور سپریم کورٹ کے اختیارات میں تبدیلی سے عدالتی آزادی متاثر ہوگی اور صدر، وزیراعظم یا کسی مخصوص حلقے کے فوائد کے لیے آئینی شقیں مسخ کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ ترمیم پاس ہوئی تو 1973 کے آئین کا جنازہ نکل جائے گا اور ملک کی آئینی عمارت تباہ ہو جائے گی۔

تحریک تحفظ آئین نے تمام سیاسی، مذہبی اور سماجی طبقوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس مسودے کی مخالفت کریں اور آئین کی حفاظت کے لیے مستقل اور متحدہ نوعیت کی مزاحمت کریں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے خلاف یہ حملہ صرف ایک جماعت یا شخصیت کا معاملہ نہیں بلکہ پورے ملک کا مستقبل ہے، اس لیے ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے بچائے۔

Comments are closed.