جے یو آئی کا 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے کا فیصلہ ، حکومت پر عدم اعتماد، ’عہد شکنی‘ کا الزام
اسلام آباد
ولی الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے کا باضابطہ فیصلہ کر لیا ہے۔ جے یو آئی کے رہنما اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے واضح کیا ہے کہ جماعت کو ترمیم کے مسودے اور حکومتی نیت دونوں پر شدید تحفظات ہیں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’’ہمیں ہر چیز پر اعتراض ہے، حکومت پر اعتبار نہیں۔ 27 ویں ترمیم کے ذریعے دراصل 26 ویں ترمیم کو رول بیک کر دیا گیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ جے یو آئی ترمیم کے عمل سے پہلے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں تجاویز دینا چاہتی تھی، مگر حکومت نے انہیں ترمیم پڑھنے یا اس پر تفصیلی مشاورت کا موقع نہیں دیا۔
کامران مرتضیٰ کے مطابق پارٹی کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ ’’ایسی ترمیم کی حمایت نہیں کی جا سکتی جو مشاورت کے بغیر اور جلد بازی میں منظور کی جائے۔‘‘
واضح رہے کہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی اس سے قبل آئینی ترمیم کی کھل کر مخالفت کر چکے ہیں۔
گزشتہ روز دبئی روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ’’جے یو آئی 27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دے گی، حکومت نے 26 ویں ترمیم سے نکالے گئے نکات کو دوبارہ شامل کر کے عہد شکنی کی ہے۔‘‘
ذرائع کے مطابق جے یو آئی کا یہ فیصلہ پارلیمان میں ترمیم کی منظوری کے عمل پر اثر انداز ہو سکتا ہے، کیونکہ ایوان بالا میں حکومت کی عددی برتری معمولی فرق سے ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کی مخالفت کے بعد 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت کو مزید سیاسی جوڑ توڑ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جبکہ اپوزیشن جماعتیں اس ترمیم کو عدلیہ کے اختیارات میں مداخلت قرار دے رہی ہیں۔
Comments are closed.