قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2025 منظور، آرمی چیف اب چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ 2025 کی منظوری دے دی اور آرمی ، نیوی اور ایئرفورس کے ترمیمی بلز 2025 کثرت رائے سے منظور کرلیے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت نے 4 بل پیش کیے، وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان نیوی ترمیمی بل 2025، پاکستان آرمی ترمیمی بل 2025 اور پاکستان ایئرفورس ترمیمی بل 2025 پیش کیا جنہیں کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا، یہ بل وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے منظوری کے لیے پیش کیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے قانون سازی کی منظوری دی ہے، 27 ویں آئینی ترمیم پر سب کو مبارکباد دیتا ہوں، آئینی عدالت قائم ہو گئی ہے۔
نہوں نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں بھی کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں، اس سے متعلق 3 قوانین میں ترمیم کی سمریاں وزارت دفاع سے آئی ہیں،ہمیں سپلیمنٹری ایجنڈہ پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔
حکومت کو سپلیمنٹری ایجنڈہ پیش کرنے کی اجازت دے دی گئی جس پر حکومت نے قومی اسمبلی میں 4 بلز پیش کر دیے اور بلز کی شق وار منظوری کے بعد پاکستان نیوی ترمیمی بل 2025، پاکستان آرمی ترمیمی بل 2025 اور پاکستان ایئرفورس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی گئی۔
اسی دوران، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر (ترمیمی) بل 2025 پیش کیا، جو اکثریتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ چاروں بل، جو بغیر کسی بحث کے صرف نو منٹ میں منظور کیے گئے، کا مقصد حال ہی میں منظور ہونے والے ستائیسویں آئینی ترمیمی ایکٹ کے ساتھ موجودہ قوانین کو ہم آہنگ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا، “یہ نئے قوانین نہیں ہیں، بلکہ موجودہ قوانین میں ترامیم ہیں۔”
وزیر قانون نے بتایا کہ فوجی ایکٹ میں تبدیلی کا مقصد چیف آف آرمی اسٹاف کو چیف آف ڈیفنس فورسز (CDF) بنانا اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (CJCSC) کے عہدے کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کی مدتِ ملازمت تقرری کی تاریخ سے پانچ سال ہوگی۔
تبدیلیوں میں یہ بھی شامل ہے کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کی جگہ کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ (CNSC) کا عہدہ قائم کیا جائے گا۔
ترمیم کے مطابق، وزیراعظم، آرمی چیف کی سفارش پر فوج کے جنرلز میں سے کسی ایک کو کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ مقرر کرے گا، جس کی مدتِ تقرری تین سال ہوگی۔
مزید یہ کہ وزیراعظم، آرمی چیف کی سفارش پر کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کو دوبارہ تقرری یا اس کی مدت میں مزید تین سال کی توسیع بھی دے سکتے ہیں۔
ایئر فورس اور نیوی کے قوانین میں بھی ترمیم کر کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کا ذکر ان کے ضوابط سے ختم کر دیا گیا ہے۔
اسی دوران، سپریم کورٹ کے قانون میں ترمیم نے آئینی بنچ کے خاتمے کی راہ ہموار کر دی۔
صدرِ مملکت کی جانب سے ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری اس وقت دی گئی جب سینیٹ نے اپوزیشن کے احتجاج کے دوران دوسری بار ووٹنگ کے بعد اس بل کو منظور کیا۔
نتائج کا اعلان کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ بل کے حق میں 64 ووٹ اور مخالفت میں 4 ووٹ ڈالے گئے۔
انہوں نے کہا، “یوں یہ قرارداد سینیٹ کی کل رکنیت کے دو تہائی سے کم ووٹوں کے بغیر منظور کر لی گئی ہے، اور نتیجتاً، بل منظور ہو گیا ہے۔”
ایوان نے پہلے بل پر شق وار ووٹنگ کی، اور بعد ازاں مکمل ووٹنگ (ڈویژن) کے ذریعے منظوری دی۔ شق وار ووٹنگ کے دوران ایوان میں ”آئین کی تباہی، نامنظور“ کے نعرے گونج اٹھے، جس پر ایک موقع پر گیلانی کو کہنا پڑا، “ نعرے نہ لگائیں۔”
یہ بل ابتدائی طور پر پیر کے روز سینیٹ میں ووٹنگ کے لیے پیش کیا گیا تھا اور اسی دن منظور بھی ہو گیا تھا۔
اس کے بعد بل کو قومی اسمبلی (این اے) بھیجا گیا، جس نے کل اسے کچھ ترامیم کے ساتھ منظور کیا۔ لہٰذا، آج یہ مجوزہ قانون سازی دوبارہ سینیٹ میں پیش کی گئی تاکہ تازہ ترامیم پر غور کیا جا سکے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آج دوبارہ یہ بل پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا میں پیش کیا۔
Comments are closed.