پاکستان میں حالیہ حملوں کے پیچھے سرحد پار عناصر ہیں، محسن نقوی

پاکستان میں حالیہ حملوں کے پیچھے سرحد پار عناصر ہیں، محسن نقوی

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہفتے کے روز وانا کے کیڈٹ کالج کا دورہ کیا اور کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کے ذمہ دار ’سرحد پار‘ کے عناصر ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں محسن نقوی نے کالج میں جمع قبائلی عمائدین سے کہا کہ پاکستان کے کئی عہدیدار (جن میں وہ خود، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار اور وزیر دفاع آصف خواجہ شامل ہیں) افغانستان سے دہشت گردی کے مسئلے پر بات کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے انہیں بار بار ایک بات بتائی کہ دہشت گردی کو روکا جائے، ہمارے ملک میں امن کو تباہ نہ کریں۔

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ پاکستان کے اقتصادی اشاریے اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات درست سمت میں جا رہے ہیں، تاہم ’سرحد پار‘ کے عناصر ملک میں حملے کر رہے ہیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ ہمارے مقامی لوگ (یہ حملے کرنے کے) عادی نہیں ہیں، کچھ عرصے سے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کسی بھی حملے میں کوئی مقامی شہری ملوث نہیں رہا۔

وزیر داخلہ کے دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق خیبر پختونخوا فرنٹیئر کور (جنوب) کے انسپکٹر جنرل میجر جنرل مہر عمر خان نے وفاقی وزیر کو کالج میں خوش آمدید کہا۔

دورے کے دوران محسن نقوی نے پاکستانی فوج کے افسران اور سپاہیوں سے ملاقات کی، جنہوں نے حملے کو ناکام بنانے میں حصہ لیا اور کالج کے طلبہ اور اساتذہ سے بھی ملاقات کی۔

بیان میں کہا گیا کہ محسن نقوی نے کالج کی تزئین و آرائش کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ پاکستان آرمی اور فرنٹیئر کور نے تمام طلبہ اور اساتذہ کو محفوظ طریقے سے بچا کر شجاعت اور پیشہ ورانہ مہارت کی شاندار مثال قائم کی۔

انہوں نے کہا کہ دشمن آرمی پبلک اسکول جیسے حملے کو انجام دینا چاہتا تھا، لیکن ہمارے بہادر سپاہیوں نے کوشش ناکام بنا دی، دہشت گردوں کو جہنم بھیج دیا اور سازش کو ناکام بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ وہ وحشی ہیں جن کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں، کوئی بھی مذہب بچوں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا، اور یہ درندے کوئی مذہب نہیں رکھتے، انہیں انسان کہنا انسانیت کی توہین ہے۔

پاکستان حال ہی میں خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافے کا سامنا کر رہا ہے۔

نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ امن معاہدہ توڑنے کے بعد سیکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے خلاف حملوں میں شدت پیدا کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

Comments are closed.