انٹرپول نے مونس الٰہی کے ریڈ وارنٹ کا معاملہ نمٹایا، گرفتاری کی کوششوں کو ناکامی کا سامنا

انٹرپول نے مونس الٰہی کے ریڈ وارنٹ کا معاملہ نمٹایا، گرفتاری کی کوششوں کو ناکامی کا سامنا

لاہور

تحریک انصاف کے رہنما مونس الٰہی کے خلاف انٹرپول کی طرف سے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا معاملہ ختم ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق انٹرپول نے اس معاملے پر تفصیل سے جائزہ لینے کے بعد حکومت پاکستان کی درخواست پر حتمی فیصلہ کر لیا ہے، جس کے تحت مونس الٰہی کی گرفتاری کے لیے ریڈ وارنٹ کا اجرا نہیں کیا جائے گا۔

حکومت پاکستان نے گزشتہ کچھ عرصے سے مونس الٰہی کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رجوع کیا تھا، اور ان کے خلاف متعدد مقدمات درج تھے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق مونس الٰہی پر مختلف الزامات ہیں، جن میں مالی بدعنوانی اور دیگر سنگین جرائم شامل ہیں۔ تاہم، انٹرپول نے دو سال تک اس کیس کا جائزہ لیا اور فریقین سے دلائل سنے۔ مونس الٰہی نے بھی اس دوران انٹرپول کے سامنے اپنا موقف پیش کیا۔

انٹرپول کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے اس فیصلے کا باضابطہ لیٹر جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ مونس الٰہی کی گرفتاری کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا معاملہ ختم کر دیا گیا ہے۔ انٹرپول نے مونس الٰہی کے خلاف گرفتاری کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے اور ان کی بیرون ملک گرفتاری کے امکانات پر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ مونس الٰہی طویل عرصے سے بیرون ملک مقیم ہیں، اور ان کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ کسی بھی ایئرپورٹ پر گرفتاری سے بچنے کے لیے محتاط ہیں۔

حکومت کی مونس الٰہی کے خلاف کارروائیاں
حکومت پاکستان نے مونس الٰہی کے خلاف متعدد مقدمات درج کر رکھے ہیں اور ان کے بیرون ملک فرار ہونے کے بعد انٹرپول سے مدد طلب کی تھی۔ مونس الٰہی کی گرفتاری کے لیے حکومت نے انٹرپول سے تعاون کی کوشش کی تھی، تاہم انٹرپول کی جانب سے اس کی حمایت نہ ملنے کے بعد حکومت کو سخت مایوسی کا سامنا ہے۔

مونس الٰہی نے انٹرپول کے سامنے اپنے موقف میں کہا تھا کہ ان پر الزامات سیاسی بنیادوں پر عائد کیے گئے ہیں اور ان کا کوئی جرم نہیں ہے۔ انہوں نے اپنی بے گناہی کے حق میں دلائل دیے اور کہا کہ ان کے خلاف مقدمات کا مقصد صرف سیاسی انتقام ہے۔

انٹرپول کے اس فیصلے کے بعد حکومت پاکستان کے لیے مونس الٰہی کے خلاف مزید قانونی کارروائی کے راستے محدود ہو گئے ہیں۔ تاہم، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مونس الٰہی کے خلاف قانونی کارروائی جاری رہے گی اور حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تمام مقدمات میں ان کی گرفتاری ہو۔

Comments are closed.