صوبے میں کرپشن کا خاتمہ ، ترقیاتی منصوبے اور امن کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے ، سہیل آفریدی

صوبے میں کرپشن کا خاتمہ ، ترقیاتی منصوبے اور امن کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے ، سہیل آفریدی

دہشتگردی کی جنگ میں خیبرپختونخوا صف اوّل پر رہا،80 ہزار شہادتیں ہو چکی ہیں،بارڈر سیکیورٹی بہتر ہو تو اسمگلنگ خود بخود کم  ہوسکتی ہے ، صوبے کا وفاق سے 3000 ارب روپے واجب الادا، نیٹ ہائیڈل پرافٹ 2200 ارب بنتا ہے ، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ذات پر بات نہیں کی، تاہم پالیسیوں پر اختلاف ضرور کرتے رہیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

وزیراعلی سہیل آفریدی نے ڈیفنس جرنلسٹس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے صوبے کی مجموعی سیکیورٹی صورتِ حال، پولیس کی کارکردگی، وفاق کے ساتھ مالی معاملات اور مختلف پالیسی امور پر تفصیلی موقف پیش کیا۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس انتہائی بہادر اور فرض شناس فورس ہے، جس نے دہشت گردی کے خلاف بے شمار کامیاب کارروائیاں کیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس میں خالی آسامیوں کو جلد بھرا جائے گا جبکہ ضم شدہ اضلاع میں بھی بھرتیوں کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

ڈی ایس پی کے عہدے سمیت دیگر اہم اسامیوں پر جلد تقرریاں کی جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو جدید اسلحہ اور آلات کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے وانہ میں حالیہ دہشت گردی واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی کو اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ “شہدا ہمارا فخر ہیں، شہادت ایک بڑا رتبہ ہے ۔

 سھیل آفریدی نے کہا کہ صوبے کا نیٹ ہائیڈل پرافٹ 2200 ارب روپے بنتا ہے جبکہ وفاق کے ذمے تین ہزار ارب روپے واجب الادا ہیں، جو صوبے کو ملنے چاہئیں ۔ انہوں نے تصدیق کی کہ وہ چار دسمبر کو این ایف سی ایوارڈ کے لیے بلائے گئے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شہدا کے لیے پنجاب کے برابر الاونس مقرر کر دیا گیا ہے جبکہ شہدا کے بچوں کو روزگار بھی فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایک پاکستانی ہیں اور ملک کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتے۔“جب ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا۔ ہم اداروں کے خلاف نہیں، پالیسیوں کے خلاف ہیں۔” سہیل آفریدی نے کہا کہ پالیسی سازی تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ہونی چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے کبھی فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ذات پر بات نہیں کی، تاہم پالیسیوں پر اختلاف ضرور کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ پندرہ دنوں میں صوبے میں منشیات کے خلاف بڑا کریک ڈاون کیا گیا ہے، اور وہ کسی دباو میں نہیں آتے۔

اسمگلنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر جن کی ذمہ داریاں ہیں، ان کے اثاثے چیک ہونے چاہئیں لیکن انہوں نے کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کی۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ رہائی یا کسی بھی سیاسی معاملے پر ان کا کوئی رابطہ نہیں، تاہم ملاقات کے لیے انہوں نے چیف جسٹس کو کالز کیں مگر جواب نہیں آیا۔سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے میں چار ہزار دو سو دہشتگرد سرگرم ہیں اور کچھ مزید نالوں اور دیگر چھپی ہوئی جگہوں سے صوبے میں داخل ہو گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ضم شدہ اضلاع کے سات سو ارب روپے میں سے صرف 168 ارب روپے صوبے کو فراہم کیے گئے ہیں، جس سے ترقیاتی اور سیکیورٹی منصوبوں پر اثر پڑ رہا ہے۔وزیر اعلیٰ نے وفاق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے اور کئی علاقوں میں آپریشنز کے بعد لوگوں کو آباد کرنے میں صوبہ خود مدد فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عوام کے ووٹ کے بغیر پی ٹی آئی کچھ حاصل نہیں کر سکتی اور سیاسی اختلافات کے باوجود دہشت گردی کے خلاف متحدہ حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے۔سہیل آفریدی نے صوبائی کرپشن کے حوالے سے کہا کہ جہاں بھی کرپشن ہے اسے ختم کیا جائے گا۔

انہوں نے کوہستان میں چالیس ارب روپے کی کرپشن کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ معاملہ آڈیٹر جنرل کے دفتر تک پہنچا اور صوبے میں ترقیاتی منصوبے بھی جاری ہیں۔انہوں نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے حوالے سے کہا کہ تمام قانونی فورمز استعمال کیے جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں مختلف کوششیں کی جا رہی ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے الزام تراشیوں کو گھٹیا اور جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ صوبے میں امن اور ترقی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔سہیل آفریدی نے زور دیا کہ صوبے میں دہشت گردی کے خلاف آپریشنز اور بارڈر سیکیورٹی کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، اور تمام اقدامات عوام کی حفاظت اور خوشحالی کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ وفاقی سطح پر صحافیوں سے بات چیت کا باقاعدہ سلسلہ شروع کیا گیا ہے تاکہ خدشات اور تحفظات کو براہ راست سنا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ صحافیوں کی تجاویز کو نہایت اہمیت دیتے ہیں اور ان کی رائے صوبائی حکمتِ عملی میں بہتری لانے میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں ۔ سہیل آفریدی نے واضح کیا کہ اگر وفاق کی جانب سے خیبرپختونخوا کے واجبات، تین ہزار ارب روپے ، ادا کر دیے جائیں تو پولیس، سی ٹی ڈی اور مجموعی امن و امان کے نظام کو نمایاں طور پر بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے کو وفاق سے ملنے والا ایک فیصد حصہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں صرف ہوجاتا ہے، جبکہ موجودہ حالات میں صوبائی انٹیلی جنس کو مضبوط بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ خیبرپختونخوا دہشتگردی کے خلاف صفِ اوّل میں رہا ہے، جہاں اب تک 80 ہزار شہری و اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں چھ ہزار سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں جبکہ باقی مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے عام شہری تھے۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر سیکیورٹی کو مضبوط بنائے بغیر اسمگلنگ پر قابو پانا ممکن نہیں۔ جعلی سگریٹس، نان کسٹم پیڈ گاڑیاں، اور دیگر غیر قانونی سامان بارڈر کراس کرکے ملک میں داخل ہوتا ہے، اور یہ اشیائ مالاکنڈ تک پہنچنے کا سبب بھی وہی کمزور کنٹرول ہے۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ اگر سرحدی علاقوں میں زعفران کی کاشت کا فروغ کیا جائے تو منشیات کی پیداوار کا سلسلہ کم کیا جا سکتا ہے، جس سے روزگار اور خوشحالی بھی آئے گی۔

وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ خیبرپختونخوا میں امن بحال ہوا تو لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور معاشی استحکام بھی آئے گا۔

Comments are closed.