عدالت میں تلخی : ایمان مزاری کے شوہر اور سرکاری وکیل آمنے سامنے
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
معروف وکیل ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازع ٹویٹ کیس میں ان کے شوہر وکیل ہادی علی چٹھہ کے لیے نامزد کردہ وکیل نے استغاثہ کے گواہوں سے جرح کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے سوالات نہیں پوچھ سکتے جو ان پر تھوپے گئے ہوں۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے آج اس کیس کی دوبارہ سماعت کی۔
جہاں عدالت کی طرف سے مقرر کردہ وکیل، ایڈوکیٹ شکیل جٹ نے کہا کہ انہیں کل شام تقریباً 4 بجے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی نمائندگی کرنے کے لیے رجوع کیا گیا تھا۔
ایڈوکیٹ شکیل جٹ نے الزام لگایا کہ انہیں مقدمے کی تیاری کے لیے مناسب وقت نہیں دیا گیا، جسے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے درج کیا تھا۔
یاد رہے کہ ایمان مزاری اور ان کے شوہر پر سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے لسانی بنیادوں پر تقسیم پیدا کرنے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کرنے کے الزامات ہیں کہ مسلح افواج ملک میں دہشت گردی میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقدمے کی فائل بروقت فراہم نہیں کی گئی تاکہ وہ تیاری کر سکیں اور انہیں 15 سوالات موصول ہوئے اور ہدایت دی گئی کہ انہیں آج کی جرح میں پوچھنا ہے، مگر ساتھ میں کوئی خاص تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
وکیل نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’ انہیں بتایا گیا کہ آپ کو یہ کل کرنا ہے، تاہم ایسے حالات میں وہ مقدمے کی دلائل نہیں دے سکتے۔
انہوں نے زور دیا کہ وہ منصفانہ مقدمے کے حامی ہیں اور وہ ایسے سوالات نہیں پوچھ سکتے جو ان پر تھوپے گئے ہوں، ان کا ضمیر اس کی اجازت نہیں دیتا، اور ہر ملزم کو آئین کے تحت منصفانہ اور غیر جانبدارانہ مقدمے کا حق حاصل ہے۔
ایڈوکیٹ شکیل جٹ نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ گواہوں سے جرح کرنے سے قبل مقدمے کی تیاری کے لیے مناسب وقت فراہم کرے۔
انہوں نے کہا کہ مقدمے کی فائل کا مطالعہ کیے بغیر وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں پوری نہیں کر پائیں گے۔
جج نے ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت 27 نومبر (جمعرات) تک ملتوی کر دی۔
اس سے قبل، ایمان مزاری نے الزام لگایا تھا کہ عدالت نے ان اور چٹھہ کے لیے زبردستی ریاستی وکیل مقرر کیا۔
واضح رہے کہ ایمان مزاری اور ان کے شوہر کو 30 اکتوبر کو مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی، اس ایک دن بعد کہ ہادی علی چٹھہ کو غیر حاضری کے سبب عدالت کے باہر گرفتار کیا گیا۔
گرفتاری کے بعد رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے چٹھہ نے کہا کہ وہ 29 اکتوبر کی سماعت کے لیے 5 منٹ قبل عدالت پہنچے تھے، لیکن جج نے ان کے سامنے ہی گرفتاری کا وارنٹ جاری کر دیا۔
Comments are closed.