CCD چکوال و CCD چکلالہ کی مشترکہ کارروائی، خطرناک اشتہاری ملزم ہلاک

معصوم نوجوان کی زندگی اور مستقبل کے خواب اجاڑنے والا سفاک قاتل انجام کو پہنچا، CCD چکوال و CCD چکلالہ کی مشترکہ کارروائی، خطرناک اشتہاری ملزم ہلاک۔۔۔!

جنسی جرائم اور قتل کے سنگین مقدمات میں مطلوب خطرناک اشتہاری کا پولیس مقابلے میں دہشتگردانہ باب بند ہوگیا۔

کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) پولیس چکوال اور CCD چکلالہ راولپنڈی کی پنوال روڈ پر مشترکہ کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں خطرناک اشتہاری ملزم حفیظ احمد عرف جہانگیر ولد محرم خان ہلاک ہوگیا۔ پولیس کے مطابق مذکورہ ہلاک ملزم تھانہ لاوہ کے بدفعلی کے مقدمہ میں اشتہاری ملزم تھا جس نے بعدازاں اسی مقدمے کے مدعی متاثرہ نوجوان لڑکے محمد علی صفیان ولد باز گل سکنہ کوٹ شمس تحصیل لاوہ کو تھانہ چکلالہ کی حدود میں قتل کردیا تھا اور وہ اس قتل کے مقدمے میں بھی اشتہاری تھا۔ مذکورہ ملزم متعدد دیگر سنگین مقدمات میں بھی مطلوب اور ریکارڈ یافتہ تھا۔

18 مارچ 2025ء کو تھانہ لاوہ ضلع چکوال میں مذکورہ ہلاک اشتہاری ملزم حفیظ احمد کے خلاف قتل ہونے والے 17 سالہ محمد علی صفیان کی مدعیت میں بدفعلی کی کوشش، نازیبا ویڈیوز بنانے، اور انہیں ویڈیوز کی بنیاد بنا کر بلیک میل کرنے اور ویڈیوز رشتہ داروں کو بھجوانے کے الزامات پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

محمد علی صفیان سال 2023ء میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چکوال میں ڈسپنسر کورس کررہا تھا، جہاں ملزم سے اسکی پہلی ملاقات ہوئی تھی، سلام دعا کے بعد ملزم نے متاثرہ لڑکے کے ساتھ مراسم بڑھائے اور اسے اپنے ہوس کا نشانہ بنانے کی کوشش کرتا رہا۔ ملزم اسے متعدد بار جنسی طور پر ہراساں کرتا رہا اور اسکی نازیبا، غیراخلاقی ویڈیوز بناکر بطور ہتھیار استعمال کرکے اسے بلیک میل کرتا رہا۔

کچھ عرصے کے بعد 2024ء میں ملزم بیرونِ ملک سعودی عرب چلا گیا اور محمد علی صفیان نے اپنا ڈسپنسر کا کورس مکمل کرکے تلہ گنگ میں ایک چائلڈ اسپیشلسٹ کے پاس کام کرنا شروع کردیا۔ ڈیڑھ سال بعد مذکورہ ملزم جب سعودی عرب سے واپس آیا تو اس نے دوبارہ متاثرہ نوجوان سے رابطہ کرکے اسے بلیک میل کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔ انکار پر ملزم نے متاثرہ نوجوان کی نازیبا ویڈیوز اور تصاویر اس کے اہل خانہ اور گاؤں کے دیگر افراد کو بھیج دیں، متاثرہ نوجوان نے اس بارے میں تھری اسٹارز میڈیا گروپ سے بھی رابطہ کیا تھا جسے معاملہ میڈیا پر اچھالنے کے بجائے ملزم کے خلاف قانونی راستہ اختیار کرنے کا مشورہ دیا گیا جس کے بعد متاثرہ لڑکے نے قانونی راستہ ہی اپنایا اور ملزم کے خلاف تھانہ لاوہ میں مقدمہ درج کروا دیا۔

روزگار کی تلاش اور وطن کی خدمت کیلئے متاثرہ نوجوان نے پاکستان نیوی میں اپلائی کیا، 13 جون 2025ء کو متاثرہ نوجوان اپنے والد کے ہمراہ پاکستان نیوی میں بھرتی کے ٹیسٹ کے لیے فضائیہ کالونی راولپنڈی آیا تھا۔ تین بہنوں کا اکلوتا بھائی نیوی آفس میں ٹیسٹ دینے کیلئے اندر چلا گیا اور باپ اپنے بیٹے کے بہتر مستقبل کیلئے دفتر کے باہر انتظار کرتا رہا۔ کچھ دیر بعد جب بیٹا ٹیسٹ دے کر آفس سے باہر آیا تو دونوں باپ بیٹا قریب واقع ایک ہوٹل میں چائے پینے کیلئے بیٹھے تھے کہ اسی دوران ملزم حفیظ احمد دو سے تین مسلح نامعلوم ساتھیوں کے ہمراہ وہاں پہنچا اور پسٹل سے فائرنگ کرکے اس نہتے نوجوان کو موقع پر قتل کردیا۔ جس پر ملزم کے خلاف تھانہ چکلالہ میں مقتول بیٹے کے باپ کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج ہوا۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق ہلاک ہونے والا ملزم اس سے قبل 2018ء میں بھی ایک کمسن لڑکے سے اجتماعی زیادتی کے مقدمے میں نامزد تھا۔ مقدمے کے مطابق اگست 2018 میں تھنیل روڈ کے ایک رینٹ اے کار شوروم کے مالکان سمیت چھ افراد نے محلہ فاروقی کے ایک 17 سالہ لڑکے کو ورغلا کر گاڑی میں بٹھاکر مگھی دربار کے قریب ایک ویران کمرے میں لے جاکر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، جس میں حفیظ احمد بھی شریک تھا۔

ملزم کے خلاف ناجائز اسلحہ رکھنے، لڑائی جھگڑوں اور دیگر جرائم کے مقدمات بھی مختلف تھانوں میں درج تھے۔ پولیس اسے خطرناک اور عادی مجرم قرار دیتی ہے۔
سی سی ڈی چکوال اور سی سی ڈی چکلالہ کی ٹیموں نے پنوال روڈ پر خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو روکنے کی کوشش کی، جس پر ملزم نے مسلح مزاحمت کی اور فائرنگ شروع کردی۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں وہ ہلاک ہوگیا۔ جائے وقوعہ سے اسلحہ برآمد کرلیا گیا۔

Comments are closed.