فیصل آباد: چوہدری امجد چیمہ کا دہشت گردانہ سفر اور قانون کے ہاتھوں گرفتاری
فیصل آباد
فیصل آباد کا وہ خطرناک قاتل، جس کی دہشت کی وجہ سے پورا ضلع لرز رہا تھا، بالآخر قانون کے شکنجے میں آ گیا۔ اس شخص کا نام چوہدری امجد چیمہ تھا، جو فیصل آباد کے علاقے بلوچنی کے ایک چک کا رہائشی تھا۔ امجد چیمہ ایک معروف کبڈی کھلاڑی تھا، مگر اس کی زندگی کا رخ انتہائی تلخ اور خونریز تھا۔ امجد چیمہ نے اپنے بدلے کی بھوک میں بے شمار جانیں لی، اور پولیس کے لیے ایک طویل عرصے تک مطلوب رہا۔
1989 میں امجد چیمہ اور اس کے بھائیوں کا کسی زمین کے تنازعہ پر ایک مخالف خاندان سے جھگڑا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں امجد چیمہ نے 5 افراد کو قتل کر ڈالا۔ اس واقعے کے بعد، اس کی زندگی کا واحد مقصد انتقام بن گیا۔ کچھ سال بعد، 2009 میں، امجد چیمہ کی والدہ کو مخالفین نے قتل کر دیا۔ اس قتل کا بدلہ لینے کے لیے امجد چیمہ نے اپنے مخالفین کے 5 افراد کو ایک بس میں سوار ہونے کے دوران قتل کر دیا۔ یہ واقعہ اس کی سفاکیت کی ابتدا تھی، اور اس کے بعد اس نے قتل و غارت کا سلسلہ جاری رکھا۔
امجد چیمہ مسلسل پولیس کے لیے ایک سنگین چیلنج بن گیا۔ اس کے خلاف متعدد قتل کی وارداتیں درج ہوئیں اور وہ پولیس کی فہرست میں اشتہاری مجرم بن گیا۔ اس کے خلاف سخت کارروائیوں کا آغاز کیا گیا، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایک بڑا انعام کا اعلان کیا کہ جو بھی امجد چیمہ کو زندہ یا مردہ لائے گا، اسے بھاری انعام دیا جائے گا۔ لیکن اس کے باوجود، امجد چیمہ گرفتاری سے بچنے میں کامیاب رہا اور اس نے اپنے جرائم کا سلسلہ جاری رکھا۔
امجد چیمہ نے اپنے مخالفین کا پیچھا کرتے ہوئے جھنگ منتقل ہو جانے والے ایک خاندان کو نشانہ بنایا۔ اس نے جھنگ جا کر دو بھائیوں سمیت چار افراد کو قتل کر ڈالا۔ اس واردات کے بعد جھنگ پولیس نے امجد چیمہ کا تعاقب شروع کیا، اور اس آپریشن میں تین اضلاع کی پولیس شامل تھی۔
پولیس نے ٹوبہ ٹیک سنگھ کے قریب ایک گاؤں میں امجد چیمہ اور اس کے ساتھیوں کو گھیر لیا۔ ایک شدید مقابلے کے دوران، امجد چیمہ ہلاک ہو گیا، جبکہ اس کا بھائی کاشف چیمہ اور متعدد دیگر ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ امجد چیمہ کی ہلاکت کے بعد، پولیس نے اس کے ساتھیوں کو جیل بھیج دیا، جس سے فیصل آباد اور گردونواح میں خوف کی علامت بننے والے اس دہشت گرد کا خاتمہ ہو گیا۔
چوہدری امجد چیمہ کی کہانی ایک خونریز انتقام اور دہشت کا شکار تھی، جس نے فیصل آباد اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجنوں افراد کی جانیں لی۔ اس کی ہلاکت کے بعد پولیس اور عوام میں سکون کی لہر دوڑ گئی، اور وہ دہشت گرد جو کئی سالوں تک قانون کی گرفت سے بچا رہا تھا، اب اپنے انجام کو پہنچا۔
امجد چیمہ کی کہانی یہ ثابت کرتی ہے کہ انتقام اور تشدد کا راستہ ہمیشہ تباہی کی طرف جاتا ہے، اور قانون کے ہاتھ سے بچنا ممکن نہیں ہوتا۔ اس کی گرفتاری اور ہلاکت نے نہ صرف پولیس کے عزم کو اجاگر کیا بلکہ یہ بھی ثابت کیا کہ کسی بھی دہشت گرد کے لیے قانون کے ہاتھ سے بچنا ممکن نہیں۔
Comments are closed.