اسلام آباد (زور آور نیوز) جیل حکام نے عمران خان کی بیٹوں سے ٹیلی فون پر بات کرانے سے انکار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بیٹوں سے ٹیلی فون یا واٹس ایپ پر بات کرانے اور سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی،کیس کی سماعت آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کی۔سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل نے توہین عدالت کی درخواست پر جواب جمع کروا دیا۔ جیل حکام نے عمران خان کی بیٹوں سے ٹیلیفونک گفتگو کرانے سے انکار کر دیا۔ جواب میں کہا گیا کہ جیل رولز اجازت نہیں دیتے اس لیے عمران خان کی بیٹوں سے بات نہیں کرا سکتے۔ عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کے جواب پر 18 ستمبر کو دلائل طلب کر لئے،اور کیس کی سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔یاد رہے کہ اس سے قبل عدالت نے عمران خان کی بیٹوں سے بات کروانے کا حکم دے رکھا تھا،آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت میں سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی،جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سماعت کی۔ عدالت نے 15 ستمبر تک چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بیٹوں سے بات کروانے کا حکم دیا،جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے 15 ستمبر تک عملدرآمد رپورٹ بھی طلب کی تھی۔عدالت نے عدالتی احکامات پر ہر صورت عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیا۔ عمران خان نے سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔ جبکہ لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس میں عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کیلئے سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل سے جواب طلب کیا گیا تھا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس نے لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے دائر 2 درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔
Comments are closed.