اسلام آباد (زورآور نیوز) سپریم کورٹ، ملک بھر میں ایک دن انتخابات کرانے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کرلیا گیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ 24 اکتوبر کو سماعت کرے گا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل، الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کر دیے۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے سیاسی جماعتوں کو مذاکرات سے مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کی تجویز دی تھی۔سپریم کورٹ میں قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کے لیے درخواستیں دائر کی گئیں۔ایک ساتھ الیکشن کرانے کی درخواستیں شہری محمد عارف اور سردار کاشف خان نے دائر کی۔اس سے قبل وزارت دفاع کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت سے 4 اپریل کے پنجاب الیکشن کیس کے فیصلے کو واپس لیا جائے۔قومی ، سندھ اور بلوچستا ن اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے پر ملک میں ایک ساتھ الیکشن کرائے جائیں۔ وزارت دفاع کی ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کی درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کردی گئی، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ ساڑھے گیارہ بجے درخواست کی سماعت کرے گا، 3رکنی بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت دفاع نے سپریم کورٹ میں سربمہر رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں انتخابات کا حکم واپس لینے کی استدعا کی گئی ، اس حوالے سے وزارت دفاع نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں استدعا کی ہے کہ ملک بھر ایک ساتھ انتخابات کرائے جائیں، دہشت گردوں اور شرپسندوں کی جانب سے انتخابی مہم پر حملوں کا خدشہ ہے، قومی، بلوچستان اور سندھ اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے پر ہی انتخابات کرائے جائیں۔اسی طرح الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 8 اکتوبر کی تاریخ زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر دی تھی،الیکشن کمیشن یقین رکھتا ہے کہ اگر یہ راستہ نہ اپنایا گیا تو ملک میں انارکی پھیلے گی، پنجاب انتخابات کیلئے پولیس کی دستیاب تعداد 81 ہزار 050 اور ضرورت 4 لاکھ 66 ہزار ہے، پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے آپریشنز میں مصروف ہیں، ایک دن میں الیکشن ہونے کے مقابلے میں اخراجات کا زیادہ ہونا حیران کن نہیں۔
Comments are closed.