اسلام آباد ( زورآور نیوز) وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی، گیس صارفین کیلئے نئے ٹیرف کا اطلاق یکم نومبر سے ہو گا، گیس صارفین کے فکسڈ چارجز میں 3900 فیصد اضافے کا اطلاق بھی کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق نگران وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا حتمی اعلان کر دیا ہے۔ پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق گیس کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا کی تجویز پر کیا گیا جس کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا۔اعلامیے کے مطابق گیس کے 57 فیصد صارفین پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں ہے جن کے لیے قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا، پروٹیکٹڈ کیٹیگری کے صارفین کے لیے صرف فکسڈ چارجز 3900 فیصد اضافے سے 10 روپے سے بڑھا 400 روپے مقرر کیے گئے ہیں۔جبکہ ملک بھر میں تندوروں کیلئے گیس کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ وفاقی حکومت نے ملک بھر کے گیس صارفین کیلئے ناصرف گیس ٹیرف میں اضافے کی منظوری دے دی ہے، بلکہ ساتھ ساتھ گیس صارفین سے وصول کیے جانے والے فکسڈ چارجز میں بھی نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔پٹرولیم ڈویژ ن کے مطابق اوگرا کی تجویز پر وفاقی حکومت نے گیس ٹیرف اور فکسڈ چاجرز میں اضافے کے اطلاق کی منظوری دے دی ہے۔ اس فیصلے کے تحت آئندہ سے 0.25 سے لیکر 0.9 ہیکٹو میٹر کیوبک گیس استعمال کرنے والے صارفین جو پرٹیکٹڈ صارفین بھی کہلاتے ہیں، یہ ماہانہ 400 روپے فکس چارجز ادا کریں گے۔ جبکہ نان پرٹیکٹڈ گیس صارفین ماہانہ 1 ہزار سے 2 ہزار روپے تک فکسڈ چارجز ادا کریں گے۔0.25 سے لیکر 1.5 ہیکٹو میٹر کیوبک تک گیس استعمال کرنے والے صارفین 1000 روپے ماہانہ فکس چارجز ادا کریں گے، جبکہ 2 سے لے کر 4 ہیکٹو میٹر کیوب اور اس سے اوپر والے گیس صارفین 2000 ماہانہ فکس چارجز ادا کریں گے۔ وزارت توانائی کے مطابق گیس کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا کی سمری کے مطابق کیا گیا،کابینہ نے 23 اکتوبر کو گیس کی قیمتوں میں اضافے کے لئے سمری کی منظوری دی تھی،وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز سمری واپس ای سی سی کو بھجوائی، جس کے بعد اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اجلاس میں گیس کی قیمتوں کی دوبارہ منظوری دی اور اب نگران وفاقی کابینہ نے بھی گیس مہنگی کرنے کی منظوری دے دی۔حکومتی ذرائع کے مطابق گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے سے گردشی قرض 2100 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، آخری بار گیس کی قیمتوں میں اڑھائی سال پہلے اضافہ کیا گیا تھا۔ نگران حکومت کے لئے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ مشکل تھا،آئی ایم ایف کے پروگرام میں شامل ہونے کی وجہ سے تمام سبسڈی واپس لے لی گئی۔ حکومت اگر گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرتی تو گردشی قرضہ 400 ارب روپے مزید بڑھ جاتا۔گیس کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے کے باعث صارفین پر پڑنے والے بوجھ کی تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ماہانہ 1 ایم ایم بی ٹی یو تک گیس استعمال کرنے والوں کیلئے گیس سب سے زیادہ مہنگی ہو گی۔ دستاویز کے مطابق 1 ایم ایم بی ٹی یو استعمال کرنے والے صارفین کیلئے گیس قیمت 2 ہزار سے بڑھ کر 35 سو جبکہ 1 ایم ایم بی ٹی یو گیس سے زائد استعمال کرنے پر قیمت 31 سو سے بڑھ کر 4 ہزار ہو جائے گی۔ماہانہ 0.6 ہیکٹومیٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کا بل 3 سو سے بڑھ کر 6 سو روپے ہو جائے گا، ماہانہ 1 ہیکٹومیٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کا بل 4 سو سے بڑھ کر 1 ہزار روپے ہو جائے گا۔ دستاویز کے مطابق ماہانہ 1.5 ہیکٹومیٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کا بل 6 سو سے بڑھ کر 12 سو روپے ہو جائے گا جبکہ ماہانہ 2 ہیکٹومیٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کا بل 8 سو سے بڑھ کر 16 سو روپے ہو جائے گا۔ ماہانہ 3 ہیکٹومیٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کا بل 11 سو سے بڑھ کر 3 ہزار روپے ہو جائے گا جبکہ ماہانہ 4 ہیکٹومیٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کا بل 2 ہزار سے بڑھ کر 35 سو روپے ہو جائے گا۔
Comments are closed.