پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کے بعد اقتصادی تعاون کی نئی راہ، اعلیٰ سطح کمیٹی قائم

پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کے بعد اقتصادی تعاون کی نئی راہ، اعلیٰ سطح کمیٹی قائم

اسلام آباد 

شمشاد مانگٹ

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی اقتصادی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق اس کمیٹی کے شریک چیئرمین وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک مقرر کیے گئے ہیں، اور یہ کمیٹی “پاک-سعودی اقتصادی فریم ورک” کے تحت ہونے والے مذاکرات کی نگرانی کرے گی۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی کی تشکیل ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس کے بعد کی گئی، جس میں فیصلہ ہوا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی شراکت داری کو اسٹریٹجک سطح پر لے جایا جائے گا۔

کمیٹی میں توانائی، تجارت، صنعت، مواصلات اور زراعت کے وفاقی وزرا کو شامل کیا گیا ہے، جب کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان، فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر)، سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور ریاض میں پاکستانی سفارتخانے کے نمائندے بھی اس کا حصہ ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد کو بھی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے، جو سول و عسکری سطح پر اقتصادی سفارت کاری میں ہم آہنگی پیدا کرنے کا کردار ادا کریں گے۔

دونوں ممالک کے درمیان یہ فیصلہ بھی ہوا ہے کہ دفاع اور توانائی سے آگے بڑھ کر ماحولیاتی تبدیلی، گرین ٹیکنالوجی، زراعت اور دیگر شعبوں میں بھی مشترکہ منصوبے شروع کیے جائیں گے۔

یہ شراکت داری پاکستان کے لیے اس وقت ایک اہم موقع ہے، کیونکہ حکومت نے بیرونی امداد پر انحصار کم کرنے اور پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوران دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔

اس معاہدے کے تحت طے پایا کہ کسی ایک ملک کے خلاف جارحیت کو دونوں ممالک کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا، اور مشترکہ دفاع کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد، سلامتی، اور خطے میں امن کے لیے مشترکہ عزم کی علامت ہے۔

اب اس دفاعی تعاون کو اقتصادی میدان میں وسعت دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس سے نہ صرف دونوں ملکوں کو فائدہ پہنچے گا بلکہ پاکستان کی معاشی خود کفالت کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے۔

Comments are closed.