چمن بارڈر پر افغانستان کی بلااشتعال فائرنگ، سیکیورٹی فورسز کا پُراثر اور ذمہ دارانہ ردعمل
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
افغانستان نے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چمن بارڈر سے بلااشتعال فائرنگ کی، جس کا سیکیورٹی فورسز نے مؤثر اور ذمہ دارانہ جواب دیا۔
واضح رہے کہ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب اسلام آباد اور کابل کے درمیان استنبول میں مذاکرات جاری ہیں تاکہ گزشتہ ماہ پانچ روزہ سرحدی جھڑپوں کے بعد نافذ کی گئی جنگ بندی میں توسیع کی جاسکے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں وزارتِ اطلاعات و نشریات نے کابل کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا۔
وزارت اطلاعات کا کہنا تھا کہ آج چمن میں پاک۔افغان سرحد پر پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے افغان جانب کی جانب سے پھیلائے گئے دعوؤں کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
مزید بتایا کہ فائرنگ افغان سائیڈ سے شروع کی گئی، جس کا ہماری سیکیورٹی فورسز نے فوری، ذمہ دارانہ اور مؤثر انداز میں جواب دیا۔
وزارت اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز کی ذمہ دارانہ کارروائی کے باعث صورتِ حال پر قابو پا لیا گیا اور جنگ بندی برقرار ہے۔
مزید بتایا کہ پاکستان جاری مذاکرات کے لیے پرعزم ہے اور افغان حکام سے اسی جذبے کے تحت جواب کی توقع رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان تیسرے دور کے حتمی مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔
سفارتی ذرائع نے بتایا تھا کہ مذاکرات کا آغاز استنبول کے مقامی ہوٹل میں ہوا، دونوں ملکوں کے وفود مذاکرات کے لیے مقامی ہوٹل پہنچے، پاکستانی وفد مشیر قومی سلامتی اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کی سربراہی میں ہوٹل پہنچا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ افغان وفد ملا عبدالحق واثق کی سربراہی میں مقامی ہوٹل پہنچا، مذاکرات ثالثوں کی موجودگی میں ہو رہے ہیں۔

Comments are closed.