تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری

آئین، قانون اور جمہوریت کی بحالی، سیاسی قیدیوں کی رہائی اور صوبوں کے حقوق کا مطالبہ

ملک کی آئینی، سیاسی و معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ،کانفرنس میں شامل سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ،آزاد عدلیہ اور لایکشن کمیشن کے قیام سمیت صوبوں کے وسائل پر صوبوں کا حق تسلیم کرنے بانی پی ٹی ارو مہرنگ بلوچ سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے ۔

جمعہ کو تحریک تحفظ پاکستان کی جانب سے محمود خان اچکزئی کی میزبانی میں اے پی سی اختتام پذیر ہوئی کانفرنس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے کانفرنس کی بکنگ کینسل کرنے کی بھرپور مذمت کی گئی

اعلامیہ کے مطابق حکومت کا یہ اقدام شہریوں کے آئینی و قانونی حقوق پر حملہ ہے،اعلامیہ کے مطابق کانفرنس میں ملک کی آئینی، سیاسی و معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہارکیا گیا

اعلامیہ کے مطابق ملک کے کسان بدحال ہیں جبکہ تنخواہ دار طبقہ ٹیکسوں کے بوجھ تلے دب چکا ہے، اعلامیہ کے مطابق کاروباری طبقہ اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کرنے پر مجبور ہے

اعلامیہ کے مطابق ملک میں غربت کی شرح 45 فیصد تک پہنچ چکی ہے اعلامیہ کے مطابق متوسط طبقے کی قوتِ خرید میں 58 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اعلامیہ کے مطابق بے روزگاری کی شرح 22 فیصد ہو چکی ہے جبکہ نوجوانوں میں 30 فیصد سے زائد ہے

اعلامیہ کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں اتنی سنگین صورتحال پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ہے اور ملک کو درپیش بحران سے نکالنے کے لیے متفقہ حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے

،اعلامیہ کے مطابق تمام شریک جماعتوں نے فسطائیت اور سیاسی انتقام کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے اعلامیہ میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی ناحق قید کی مذمت اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے

اعلامیہ کے مطابق کینگرو کورٹس کے ذریعے پی ٹی آئی کارکنان کو سزاوں پر شدید تحفظات ہیں،اعلامیہ کے مطابق یکطرفہ عدالتی فیصلوں کا مقصد اپوزیشن کا مکمل خاتمہ ہے،اعلامیہ کے مطابق سیاسی جماعتوں کے مابین نئے میثاقِ جمہوریت کی اشد ضرورت ہے

اعلامیہ کے مطابق آئین کے آرٹیکل 8 تا 28 میں درج انسانی حقوق بے معنی ہو چکے ہیں،اعلامیہ کے مطابق عوام اور ریاست کے درمیان سماجی معاہدہ ٹوٹ چکا ہے،اعلامیہ کے مطابق کانفرنس میں تمام جماعتوں کا 1973 کے آئین، پارلیمنٹ کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی پر اتفاق ہوا ہے

اعلامیہ کے مطابق کانفرنس میں شریک جماعتوں کی جانب سے عدلیہ کی آزادی اور منصفانہ الیکشن کا طریقہ کار طے کرنے کی تجویز دی گئی ہے،اعلامیہ کے مطابق بین الصوبائی تعلقات، پانی کی منصفانہ تقسیم پر قومی اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے ، اعلامیہسیاسی جماعتوں کے مابین غیرقانونی انتقام روکنے کا لائحہ عمل بنایا جائے

اعلامیہ کے مطابق خواتین و اقلیتوں کے حوالے سے پا لیسی پر نیا قومی نصاب وضع کیا جائے اعلامیہ کے مطابق غیر آئینی ترامیم ختم کی جائیں اور آئینی حدود پر عمل ہو، اعلامیہ کے مطابق ایس آئی ایف سی کا قیام 18ویں ترمیم سے متصادم ہے فوری تحلیل کا مطالبہ کرتے ہیں

اعلامیہ کے مطابق گرین انیشیٹو کمپنی کو دی گئی 48 لاکھ ایکڑ زمین کی لیز فوری منسوخ کی جائے ،اعلامیہ کے مطابق سول ادارے کرپشن اور مداخلت کے باعث عوامی اعتماد کھو چکے،اعلامیہ کے مطابق نظامِ انصاف کو اصلاحات کی نہیں آزادی کی ضرورت ہے

اعلامیہ کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم نے عدلیہ کی آزادی کا خاتمہ کر دیا ہے اعلامیہ کے مطابق عدالتی نظام میں مداخلت قانون کی حکمرانی کو تباہ کر رہی ہے،اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس کا عہدہ محض نمائشی بن چکا ہے، اعلامیہ کے مطابق ججز کی غیر متنازعہ تقرری کا نظام فوری طور پر لایا جائے

اعلامیہ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کو عوامی ہیروز کی آواز قرار دیتے ہیں، اعلامیہ کے مطابق ججز کے خلاف کارروائیاں قابلِ مذمت ہیں ان کے موقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اعلامیہ کے مطابق جہاں جج انصاف کے متلاشی ہوں، وہاں غریب کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے اعلامیہ کے مطابق2024 کے انتخابات اور نتائج مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں

اعلامیہ کے مطابق موجودہ الیکشن کمیشن جمہوریت اور آئین کی تذلیل کا سبب بنا ہے اور ملک میں آزاد اور بااختیار الیکشن کمیشن وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، اعلامیہ کے مطابق الیکشن کمیشن میں انٹیلیجنس اداروں کی مداخلت ہمیشہ کے لیے بند کی جائے، اعلامیہ کے مطابق بلوچستان کی صورتحال پاکستان کے سینے پر زخم ہے اس پر فوری مرہم رکھا جائے، اعلامیہ کے مطابق قدرتی وسائل پر پہلا حق مقامی آبادیوں کا ہونا چاہیے

اعلامیہ کے مطابق بلوچستان، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان کے وسائل پر وہاں کے عوام کا حق تسلیم کیا جائے،اعلامیہ کے مطابق غیر قانونی پرائیویٹ ملیشیاز کو فوری طور پر ختم کیا جائے،اعلامیہ کے مطابق ماروائے عدالت قتل کی پالیسی کا فوری خاتمہ کیا جائے، اعلامیہ کے مطابق فیئر ٹرائل کے آئینی حق سے انحراف ناقابلِ قبول ہے، اعلامیہ کے مطابق تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں،اعلامیہ کے مطابق ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت تمام بلوچ سیاسی قیدی رہا کیے جائیں

اعلامیہ کے مطابق امن و امان صرف سول اداروں کی ذمہ داری ہے، اعلامیہ کے مطابق بلوچ طلبہ کو ہراسانی اور تعصب کا نشانہ بنانا بند کیا جائے،اعلامیہ کے مطابق تعلیمی اداروں میں بلوچ طلبہ کے خلاف نفرت انگیز رویہ ناقابلِ قبول ہے، اعلامیہ کے مطابق چہلم امام حسین کے زائرین پر پابندی انسانی و مذہبی آزادی کے منافی ہے زائرین پر پابندی فوری طور پر اٹھائی جائے، اعلامیہ کے مطابق بلوچستان کی سرحدی مینجمنٹ میں مقامی آبادی کی رائے شامل کی جائے

اعلامیہ کے مطابق ایران و افغانستان سے پرانے تجارتی راستے بحال کیے جائیں،اعلامیہ کے مطابق تاریخی بارڈر ٹریڈ روٹس پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں، اعلامیہ کے مطابق پرانے روٹس پر کسٹم ہائوسز قائم کیے جائیں، اعلامیہ کے مطابق خیبر پختونخوا میں ایکشن اِن سول پاور ریگولیشن کو ختم کیا جائے، اعلامیہ کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کا معطل شدہ فیصلہ فوری بحال کیا جائے

اعلامیہ میں اسد قیصر سمیت دیگر پی ٹی آء رہنماوں سے درخواست کرتے خیبر پختونخوا حکومت سپریم کورٹ سے اپنی اپیل واپس لے،اعلامیہ کے مطابق ظالمانہ اختیارات کا قانون صوبے پر مزید مسلط نہ کیا جائے اعلامیہ کے مطابق معدنیات پر پہلا حق متعلقہ صوبوں کے باسیوں کا ہے اورمقامی رضامندی کے بغیر وفاقی معدنی معاہدے اور قانون سازی مسترد کرتے ہیں،

اعلامیہ کے مطابق لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے،اعلامیہ کے مطابق سرحدی تجارت میں رکاوٹیں مقامی آبادی کی مشاورت سے ختم کی جائیں، اعلامیہ کے مطابق پالیسی سازی میں مقامی رضامندی شامل کی جائے ،

اعلامیہ کے مطابق فاٹا انضمام کے بعد خیبر پختونخوا کے این ایف سی حصے میں تاخیر ناقابل قبول ہے اور14 فیصد سے 19 فیصد این ایف سی حصہ فوری طور پر دیا جائے، اعلامیہ کے مطابق سابقہ قبائلی علاقوں کی ترقی، صحت اور تعلیم کو نظرانداز کرنا ظلم ہے حکومت فوری طور پر قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے فنڈز جاری کرے ۔

Comments are closed.