کالعدم تحریک لبیک کے 600 کارکنوں کو مارنے کا الزام ، لاشیں کہاں ہیں؟ ، مریم نواز
لاہور
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نےکہا ہے کہ پنجاب حکومت پر الزام لگایا گیا کہ پولیس فائرنگ سے کالعدم تحریک لبیک (ٹی ایل پی) کے 600 کارکن جاں بحق ہوئے، اگر ایسا ہوا ہے تو وہ لاشیں کہاں گئیں، وہ ثبوت کہاں ہیں؟ وہ کون سا قتل ہے، جس کی کوئی ویڈیو موجود نہیں۔
لاہور میں اتحاد بین المسلمین کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ کسی بھی ملک کا سفارتکار ہمارا مہمان ہے، اُس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے، پوری دنیا میں سفارت کاروں کی حفاظت کی جاتی ہے، سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہا پسندی، ہتھیار اٹھانا اور املاک جلانا قبول نہیں۔
کہا گیا کہ سیکڑوں قتل ہوئے، اگر خدانخواستہ ایسا ہوتا تو لاشوں کے ڈھیر لگ جاتے، اگر کسی کے پاس ثبوت ہیں تو فراہم کریں تا کہ میں اپنی پولیس کو پکڑوں، ہمارے جوان شہید ہوئے، وہ دنیا نے دیکھا، ان لوگوں کی لاشیں کہاں گئیں؟
وزیرا علیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ اڈیالہ جیل میں بیٹھے ہوئے ایک شخص نے ٹوئٹ کیے کہ 600 لوگ ہلاک ہو گئے، یہ وہ شخص ہے جس نے اپنے دور میں مساجد کے اندر گھس کر گولیاں چلوائیں اور لوگوں کو مارا، اس کی جماعت کمزور ہو گئی ہے اب وہ مذہب کو استعمال کر رہا ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہم سب کا دل فلسطین کے مسلمانوں کے لیے دُکھتا بھی دھڑکتا بھی ہے، ہم وہ توانا آواز نہیں بن سکے، جو ہمیں بننا چاہیے تھا، وہاں ظالم لوگ اکھٹے ہو جاتے ہیں، لیکن ہم لوگ یہاں اکھٹے نہیں ہوتے، 2 سالہ ظلم کے بعد غزہ معاہدے پر فلسطینیوں نے خوشیاں منائیں، لیکن یہاں اسلام آباد پر چڑھائی کرنے کے اعلانات کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جتھہ ہتھیاروں سے لیس ہو کر سڑکوں پر آجائے اور کہے کہ مجھے میری مرضی کرنے دی جائے ورنہ میں راستے بند کروں گا، عوام اور حکومت کو یرغمال بناؤں گا، ایسے لوگ ہم سب کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، ان لوگوں نے پولیس اہلکاروں کو گولیاں ماریں، حکومتی املاک اور ستھرا پنجاب کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہماری حتی الامکان کوشش ہوتی ہے کہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کریں، نہیں چاہتے کہ کوئی گروہ آجائے، جو ہر معاملے کو کفر و اسلام کی جنگ بنا دے، ہتھیار اٹھا لے اور حکم دے کہ کسی کو چھوڑنا نہیں ہے، رحمت للعالمین کا نام لے کر آپ کیسے شر انگیزی کر سکتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ ماضی میں سیاسی مقاصدکیلئے کچھ سیاسی جماعتوں کو بنایاگیا، جس کا مقصد دوسروں کو نیچا دکھانا ہے۔
دیکھناچاہیےکہ ایک جماعت کیخلاف کارروائی کی ضرورت کیوں پیش آئی، بے گناہوں کو نشانہ بنانے اور راستے بند کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، کوئی بھی مذہب دوسروں پربلاجواز حملوں کی اجازت نہیں دیتا۔
واضح رہےکہ تحریک لبیک پاکستان نے غزہ کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے 10 اکتوبر کو لاہور سے احتجاجی مارچ شروع کیا تھا اور اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹی ایل پی کے احتجاج کے پیش نظر حکومت نے ٹی ایل پی کے کارکنان نے مریدکے اور سادھوکے میں دھرنا دے دیا تھا، اس دوران پولیس کے کریک ڈاؤن میں ٹی ایل پی کے متعدد کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔
مریدکے میں ٹی ایل پی کے دھرنے پر کریک ڈاؤن کر کے تشدد پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا، مگر تصادم میں پولیس افسر اور مذہبی جماعت کے کارکنوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
تحریک لبیک پاکستان کے پرتشدد احتجاج کے پیش نظر 17 اکتوبر کو پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دیتے ہوئے سمری وفاقی حکومت کو ارسال کردی تھی، جس پر 24 اکتوبر کو وزیراعظم کے زیرصدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ٹی ایل پی پر پابندی لگانے اور اس جماعت کو کالعدم قرار دینے کی منظوری دے دی گئی۔
بعد ازاں وزارت داخلہ نے پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان کو فرسٹ شیڈول کے تحت دہشت گرد جماعتوں کی فہرست میں شامل کیا جبکہ حتمی فیصلے کے لیے نوٹی فکیشن سپریم کورٹ کو بھیجا جائے گا۔
Comments are closed.