بھارت کا قیدیوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھناقابل مذمت ، الطاف احمد بٹ

بھارت کا قیدیوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھنا قابل مذمت ، الطاف احمد بٹ

بھارت سیاسی اسیران کو علاج سے محروم رکھ کر ایک منظم، خاموش اور تدریجی قتل کی پالیسی پر عمل پیرا، حریت رہنما

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سینئر رہنما ،جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ کے چیئرمین اور ایڈیٹر انچیف روزنامہ کشمیر پوسٹ الطاف احمد بٹ نے بھارتی جیلوں میں محبوس کشمیری سیاسی قیدیوں کی روز بروز بگڑتی ہوئی صحت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سیاسی اسیران کو علاج معالجے سے محروم رکھ کر ایک منظم، خاموش اور تدریجی قتل کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جسے عالمی برادری کو بے نقاب کر کے روکنا ہوگا، قبل اس کے کہ مزید لاشیں جیلوں سے نکلیں ۔

الطاف احمد بٹ نے بھارتی حکام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری قیدیوں کو نہ صرف بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے بلکہ انہیں طبی سہولیات، اہلِ خانہ سے ملاقات اور انسانی ہمدردی جیسے بنیادی اصولوں سے بھی دانستہ طور پر محروم رکھا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ، جنہوں نے اپنی زندگی کے تقریبا 38 برس بھارتی جیلوں میں بسر کیے ہیں، اس وقت پروسٹیٹ کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہیں، مگر تہاڑ جیل میں غیر انسانی حالات میں رکھے گئے ہیں جہاں نہ انہیں علاج میسر ہے اور نہ ہی اہلِ خانہ سے ملنے کی اجازت ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ یاسین ملک قیدِ تنہائی میں متعدد طبی پیچیدگیوں کا شکار ہیں، آسیہ اندرابی دیرینہ تنفسی و عضلاتی امراض میں مبتلا ہیں، جبکہ ظفر اکبر بٹ جو ماضی میں دماغی شریان پھٹنے (برین ہیمرج) جیسے خطرناک دور سے گزر چکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام معاملات اس بات کا ثبوت ہیں کہ ضمیر کے قیدیوں کے ساتھ بھارت ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت طبی غفلت برت رہا ہے۔

انہوں نے دو عظیم حریت رہنماں، اشرف صحرائی اور الطاف فنتوش کی قید میں اموات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی حادثاتی واقعات نہیں بلکہ ریاستی غفلت اور انتقامی پالیسیوں کے تحت منصوبہ بند ہلاکتیں تھیں ۔

ان دونوں رہنماں کو بیماری کی حالت میں حراست میں رکھا گیا، بروقت طبی سہولت فراہم نہ کی گئی، اور یوں ان کی جان لے لی گئی ۔

الطاف احمد بٹ نے کہا یہ محض اموات نہیں بلکہ ایک خاموش نسل کشی ہے جس کا ہدف کشمیری قیادت ہے، جو بھارت اب میدان میں نہیں، بلکہ جیل کی کال کوٹھڑیوں میں انجام دے رہا ہے ۔

الطاف احمد بٹ نے بھارت میں نافذ کالے قوانین جیسے کہ یو اے پی اے (غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا ایکٹ) اور پی ایس اے (سلامتی عامہ کا قانون) کو انسانی حقوق کے عالمی اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان قوانین کے تحت ہزاروں کشمیری سیاسی کارکن، طلبہ، صحافی، اور رہنما کسی شفاف عدالتی کارروائی کے بغیر برسوں سے جیلوں میں قید ہیں ۔

ان کی طبی غفلت بھی ایک ایسا ہتھیار ہے جس کے ذریعے انہیں خاموش کیا جا رہا ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)، یورپی یونین، عالمی ریڈ کراس، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور دیگر عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے پر زور اپیل کی کہ وہ فوری مداخلت کریں اور ان اسیران کو انسانی بنیادوں پر رہا کرنے یا اسپتالوں میں منتقل کرنے کے لیے اقدامات کریں تاکہ وہ مناسب علاج اور اہلِ خانہ سے ملاقات کا حق حاصل کر سکیں ۔

Comments are closed.