الطاف احمد بٹ کا بھارت اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بیان پر شدید ردعمل
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ کے چیئرمین الطاف احمد بٹ نے بھارت اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے حالیہ مشترکہ بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیانات سیاسی مفادات پر مبنی، تاریخی حقائق کے منافی اور قانونی طور پر ناقابلِ قبول ہیں۔
الطاف احمد بٹ نے واضح کیا کہ جموں و کشمیر کوئی اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازع ہے، جسے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، “اقوامِ متحدہ کی قراردادیں کشمیری عوام کے اپنے مستقبل کے تعین کے لیے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کا تقاضا کرتی ہیں۔ بھارت اس حقیقت سے راہِ فرار اختیار نہیں کر سکتا۔”
افغان وزیرِ خارجہ کی جانب سے بھارت کے مؤقف کی تائید پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بات انتہائی مایوس کن ہے کہ ایک ایسا ملک جو خود قبضے، جنگ اور بدامنی کا شکار رہا ہے، وہ ایک اور مظلوم قوم کے دکھ و درد کو نظرانداز کر رہا ہے۔ “ہم امید رکھتے ہیں کہ افغانستان انصاف، اصول اور حق کے ساتھ کھڑا ہوگا، نہ کہ وقتی سیاسی مصلحتوں کے ساتھ،” انہوں نے کہا۔
الطاف احمد بٹ نے مزید کہا کہ کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد پرامن، جائز اور بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے بھارت کی اس کوشش کو مسترد کیا جس کے تحت وہ اس تحریک کو انتہاپسندی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نئی دہلی کی جانب سے غیر مقامی افراد کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کر کے آبادیاتی اور ثقافتی شناخت تبدیل کرنے کی کوشش چوتھے جنیوا کنونشن اور بنیادی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے اقوامِ متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کریں تاکہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔
الطاف احمد بٹ نے کہا، “کشمیری عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے قبضے، قتل و غارت، جبری گمشدگیوں اور قید و بند کے مظالم سہہ رہے ہیں، لیکن ان کا عزم اور حوصلہ آج بھی قائم ہے۔ ہماری جدوجہد پرامن طور پر اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک اقوامِ متحدہ کی ضمانت شدہ حقِ خودارادیت کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہو جاتا۔
Comments are closed.