قطر پر حملہ امریکا کی سلامتی پر حملہ تصور ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر، فوجی کارروائی کا عندیہ

قطر پر حملہ امریکا کی سلامتی پر حملہ تصور ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر، فوجی کارروائی کا عندیہ

واشنگٹن

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے قطر کی سلامتی کے تحفظ کا وعدہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ریاستِ قطر کی سرزمین، خودمختاری یا اہم تنصیبات پر کسی بھی مسلح حملے کو امریکا اپنی امن و سلامتی کے لیے خطرہ سمجھے گا۔

وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر 29 ستمبر کی تاریخ کے ساتھ جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ امریکا قطر پر کسی بھی بیرونی حملے کی صورت میں تمام قانونی اور مناسب اقدامات کرے گا جن میں سفارتی، اقتصادی اور اگر ضرورت پڑی تو فوجی کارروائی بھی شامل ہو سکتی ہے  ، یہ ایگزیکٹو آرڈر 9 ستمبر کو دوحہ میں اسرائیلی حملے کے بعد جاری کیا گیا ہے جس میں حماس رہنماؤں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ جنگ بندی پر مشاورت کر رہے تھے ۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یہ اقدام قطر کو اسرائیلی جارحیت کے بعد دی جانے والی یقین دہانیوں کا تسلسل ہے، ایگزیکٹو آرڈر میں دونوں ملکوں کے قریبی تعاون اور مشترکہ مفادات کا حوالہ دیا گیا ہے اور امریکی حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ قطر کی علاقائی سالمیت کو یقینی بنایا جائے گا۔

ادھر 29 ستمبر کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی سے کانفرنس کال پر رابطہ کرتے ہوئے ایک قطری شہری کی شہادت پر معذرت کی، واقعے کے بعد قطر نے اسرائیلی حملے کو بزدلانہ اور غداری پر مبنی کارروائی قرار دیا تھا جبکہ واشنگٹن نے بیک وقت قطر سے تعلقات کو سنبھالنے اور اسرائیل کے لیے اپنی حمایت جاری رکھنے کی پالیسی اپنائی۔

16 ستمبر کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو قطر پہنچے اور اسلامی رہنماؤں کی کانفرنس کے اگلے ہی روز قطری حکام سے ملاقات کی، انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر بتایا کہ امریکا قطر سیکیورٹی شراکت داری اور خطے کے استحکام کے لیے مشترکہ عزم کی تجدید کی گئی ہے۔

بعد ازاں قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے بیان میں کہا کہ قطر اپنی خودمختاری کے دفاع اور آئندہ کسی حملے کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔

Comments are closed.