آزاد کشمیر سیاسی بحران کی لپیٹ میں : اتحادی حکومت کے مزید 3 وزراء مستعفی، انوارالحق سے استعفے کا مطالبہ
مظفرآباد
آزاد جموں و کشمیر میں سیاسی بحران سنگین تر ہو گیا ہے، جہاں اتحادی حکومت کے مزید تین وزراء نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے، جس کے بعد مستعفی وزراء کی مجموعی تعداد 4 ہو گئی ہے۔
وزیر اطلاعات محمد مظہر سعید کے استعفے کے بعد، اب وزیر خزانہ عبدالماجد خان، وزیر خوراک اکبر ابراہیم اور وزیر سپورٹس، یوتھ اینڈ کلچر نے بھی باضابطہ طور پر وزیراعظم انوارالحق کو استعفے پیش کر دیے ہیں۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران، وزیر خزانہ اور وزیر خوراک نے حکومت سے مکمل علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ “ہم وزیراعظم انوارالحق کے ساتھ مزید کام نہیں کر سکتے، ان کے ہوتے ہوئے حکومت کی ساکھ اور ریاستی نظام دونوں متاثر ہو رہے ہیں۔”
مستعفی وزراء نے موجودہ وزیراعظم پر براہ راست ریاستی حالات کو بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ “انوارالحق خود بھی فوری طور پر استعفیٰ دیں، کیونکہ موجودہ نظام مزید قابلِ قبول نہیں۔ مہاجرین جموں و کشمیر کی نشستیں ختم کر کے حکومت نہیں چلائی جا سکتی۔”
وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے شکوہ کیا کہ “آزاد کشمیر کے دو مسلسل بجٹ میں ہیلتھ کارڈ کے اجراء کا وعدہ شامل تھا، لیکن اسے جان بوجھ کر نافذ نہیں کیا گیا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ عوامی مسائل کو دانستہ طور پر نظرانداز کیا گیا اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات کو تسلیم کرنے میں غیر ضروری تاخیر کی گئی۔
مستعفی وزراء کا کہنا تھا کہ ریاست میں افراتفری اور غیر یقینی حالات پیدا کر کے سیاسی نظام کو لپیٹنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ ان کے مطابق “مخصوص مفادات کے تحت سب کچھ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا جا رہا ہے، تاکہ آزاد کشمیر کے خودمختارانہ تشخص کو کمزور کیا جا سکے۔”
آزاد کشمیر میں وزراء کے مسلسل استعفے نہ صرف موجودہ حکومت کی سیاسی ساکھ پر سوالیہ نشان بن گئے ہیں، بلکہ خطے میں آئندہ سیاسی استحکام بھی غیر یقینی صورت اختیار کر گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آزاد کشمیر میں قبل از وقت تبدیلی حکومت یا ممکنہ طور پر نئے انتخابات کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
Comments are closed.