130 روپے کے کیلے، ایک جان گئی ، قاتل آزاد، نظام خاموش، انصاف کہاں ہے؟

30 روپے کے تنازع پر دو سگے بھائیوں پر بہیمانہ تشدّد ، ایک جاں بحق، دوسرا کومے میں ، وزیر اعلیٰ پنجاب اور عدلیہ کے لیےکھلا چیلنج

قصور

شمشاد مانگٹ

 ضلع قصور کے گاؤں بھمبھ (رائیونڈ کے قریب) میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جس نے پورے پنجاب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ معمولی سی بات پر دو بھائیوں کو درندگی کا نشانہ بنایا گیا، جس میں ایک نوجوان موقع پر ہی جان سے گیا اور دوسرا زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے۔

متاثرہ بھائی رتی پنڈی گاؤں کے رہائشی تھے اور لاہور سے واپس آ رہے تھے۔ راستے میں انہوں نے 130 روپے کے کیلے خریدے۔ ان کے پاس سو روپے کا نوٹ اور پانچ پانچ ہزار والے نوٹ تھے۔ انہوں نے دکاندار سے کہا کہ یا تو باقی کیلے واپس نکال لو یا سو روپے لے لو۔ اس معمولی معاملے پر فروٹ فروش الجھ پڑا اور نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے اپنے دوستوں کو بلا لیا۔

چند لمحوں میں قریبی کرکٹ کھیلنے والے نوجوان موقع پر پہنچے اور بغیر کسی تصدیق کے دونوں بھائیوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ ویڈیوز میں صاف دکھائی دیتا ہے کہ کس طرح انہیں مارا گیا، مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ درجنوں تماشائی موقع پر موجود تھے اور کسی نے مداخلت کرنے یا بچانے کی کوشش نہیں کی۔

تازہ ترین صورتحال:

  • چھوٹا بھائی موقع پر ہی دم توڑ گیا۔

  • بڑا بھائی انتہائی تشویشناک حالت میں اسپتال میں زیرِ علاج ہے، کومے میں ہے۔

 سوالات جو نظام کے منہ پر طمانچہ ہیں:

  • کہاں ہیں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز؟

  • سی سی پی او لاہور اور سی ٹی ڈی اس پر کیا کر رہے ہیں؟

  • قانون نافذ کرنے والے ادارے، جن کے بجٹ اربوں میں ہیں، کیا صرف رپورٹ لکھنے کے لیے رہ گئے ہیں؟

  • کیا پولیس اصلاحات صرف بیانات تک محدود تھیں؟

  • چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور چیف جسٹس آف پاکستان کیا اس ظلم پر خاموش رہیں گے؟

یہ واقعہ صرف ایک فرد یا ایک خاندان کا المیہ نہیں، بلکہ پوری ریاستی مشینری کے لیے ایک چیلنج ہے۔ انصاف صرف تب مکمل ہوگا جب قاتلوں کو نہ صرف گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے، بلکہ اس مجرمانہ غفلت پر تمام ذمہ دار اداروں سے بازپرس کی جائے۔

 معاشرتی بے حسی — سب سے بڑا سوالیہ نشان:

ویڈیو میں واضح ہے کہ ظلم ہو رہا تھا، قاتل پہچانے جا چکے ہیں، لیکن درجنوں افراد نے تماشا دیکھنا بہتر سمجھا۔ کیا ہم اس سطح تک گر چکے ہیں کہ ایک انسان کی جان بچانے کے لیے آواز تک نہ اٹھائیں؟

متاثرہ خاندان اور پنجاب کے عوام کا مطالبہ ہے:
”قاتلوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے، ورنہ یہ نظام عوام کا اعتماد کھو دے گا۔“

Comments are closed.