ضمنی انتخابات کے نتائج سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم میں تبدیلی، مسلم لیگ ن کی سادہ اکثریت کی راہ ہموار
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
پاکستان کے ضمنی انتخابات کے نتائج نے قومی اسمبلی میں سیاسی منظرنامہ تبدیل کر دیا ہے، جس کے بعد مسلم لیگ ن نے سادہ اکثریت کے لیے پیپلزپارٹی پر انحصار ختم کر دیا ہے۔ ن لیگ نے ضمنی انتخابات میں 6 نشستیں جیت کر ایوان میں اپنی نشستوں کی تعداد 132 تک پہنچا دی ہے، جس کے بعد وہ سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے۔
ن لیگ کا پیپلزپارٹی پر انحصار ختم، اتحادیوں کے ساتھ قانون سازی کا راستہ ہموار رپورٹس کے مطابق، مسلم لیگ ن اب ایوان میں سادہ اکثریت کے لیے پیپلزپارٹی پر انحصار کیے بغیر قانون سازی کر سکے گی۔ ایوان میں 336 ارکان پر مشتمل قومی اسمبلی میں حکومت کو 170 ارکان کی اکثریت حاصل ہوگئی ہے، جو کہ قانون سازی کے لیے ضروری ہے۔ پیپلزپارٹی کے 74 ارکان کے بغیر بھی حکومت اپنے اتحادیوں کی مدد سے اپنے مقاصد کو حاصل کر سکتی ہے۔
حکومت کو اتحادی جماعتوں کی مضبوط حمایت حاصل ہے۔ اس میں ایم کیو ایم کے 22 ارکان، مسلم لیگ ق کے 5 ارکان، استحکام پاکستان پارٹی کے 4 ارکان اور 4 آزاد ارکان کی حمایت شامل ہے۔ اس کے علاوہ، مسلم لیگ ضیاء، بی اے پی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کی حمایت بھی حکومت کے پاس ہے۔
سادہ اکثریت کے لیے ایوان میں 169 اراکین کی حمایت ضروری ہوتی ہے۔ پیپلزپارٹی کی حمایت کے بغیر بھی مسلم لیگ ن کو اپنی اتحادی جماعتوں اور آزاد ارکان سے یہ حمایت حاصل ہو گئی ہے، جس سے پیپلزپارٹی کے کردار کی اہمیت کم ہو گئی ہے۔
ضمنی انتخابات کے نتائج نے اس بات کو واضح کر دیا ہے کہ حکومت کے لیے پیپلزپارٹی کا اتحادی ہونا اتنا اہم نہیں رہا جتنا پہلے تھا۔ اب مسلم لیگ ن کو دیگر اتحادی جماعتوں اور آزاد ارکان کی حمایت حاصل ہے، جس سے قانون سازی کے عمل میں سہولت ہو گی اور حکومت کی سیاسی پوزیشن مضبوط ہو گئی ہے۔
Comments are closed.