شہراقدار میں نوسربازی،دھوکہ دہی میں مذکورہ سوسائٹی سرفراست ہے اشتہارات میں منصوبہ شاندار جبکہ حقیقت میں یکسر مختلف سادہ لوح شہریوں کی ساری زندگی جمع پونجی ڈوبنے لگی
مذکورہ سوسائٹی نے غیرقانونی طور پر عوام کو گمراہ کر کے جعلی نقشوں اور رائل ہومز کے مین راستے سمیت Aاور Bبلاک کے ذریعے جیبوں پر اربوں روپے کے ڈاکے مار چکی ہے،ذرائع
سی ڈی اے اہلکارو افسران مذکورہ سوسائٹی کے سہولت کار بن کر سرکاری نالے اور زیارت کی زمین پر قبضہ کر ا کرکرپشن کی گنگا میں خوف ڈبکیاں لگاتے ہوئے راتوں رات کروڑپتی بن بیٹھے ہیں، ذرائع
متعلقہ اداروں کی خاموشی کئی سولات جنم لینے لگی، مختلف سیٹوں پر تعینات سی ڈی اے اہلکاروں اور افسروں کے اثاثوں کی چھان بین کی جائے تو حقیقت کھل کرسامنے آ جائے گی،ذرائع
حال میں نیب نے نجی سوسائیوں کی لوٹ مار کے حوالے سے احتساب کا عندیہ دیا تھا، سی ڈی اے کے افسروں کے اثاثوں کی چھان بین سمیت متاثرین کو انصاف دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے گا
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وفاقی دارالحکومت ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے) کی مبینہ ملی بھگت سے غیرقانونی چنار ریزیڈنشیا ہاؤسنگ سوسائٹی نوسربازی دھوکہ دہی سے اربوں روپے ڈکارگی جس کو کوئی بھی پوچھنے والا نہیں۔شہراقدار میں نوسربازی،دھوکہ دہی میں مذکورہ سوسائٹی سرفراست ہے اشتہارات میں منصوبہ شاندار جبکہ حقیقت میں یکسر مختلف پاکستان کے باسیوں کی جمع پونجی ڈوبنے لگی۔
رائل ہومز کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مذکورہ سوسائٹی کے پاس مین راستہ ہی نہیں ہے جو راستہ ہے وہ رائل ہومزکا ہے مذکورہ سوسائٹی رائل ہومز کے عقب میں ہے اور مین راستہ دینے کا سوال ہی نہیں بناتا۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا کہ غیرقانونی چنار ریزیڈنشیاکی سی ڈی اے کے اہلکارپشت پناھی کرتے ہیں جس کی وجہ سے مذکورہ سوسائٹی کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جارہی۔
غیرقانونی چنار ریزیڈنشیا ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک ہونے کا دعویدار مجادسمیع اللہ ڈار کاکہنا ہے کہ مین راستہ دونوں سوسائٹیاں کا ہے جبکہ اس کے برعکس مین راستہ صرف رائل ہومزکا ہے اور غیرقانونی چنارریزیڈنشیا کسی بھی طرف سے اپنی سوسائٹی کوراستہ کی سہولت دے ہی نہیں سکتی اور نہ ہی اس کے پاس راستے کے لیے زمین ہے مذکورہ سوسائٹی کے راستہ دینے والی جگہوں پر آبادی ہے اس کو ختم کرنا انتہائی مشکل ہے،این او،سی ایل او پی کے لیے سب سے پہلے راستے کی جگہ دیکھی جاتی ہے اور اس کے بعد خسرہ، عکس شجرہ، این ای سی فردجو رینونیو افسر کی تصدیق شدہ ہو وہ متعلقہ ادارہ کو کو دیئے جاتے ہیں جو اس کے پاس ہے ہی نہیں، مبینہ طور پر جعلی اشٹام کر کے رائل ہومز کا راستہ دیکھا جاتا جارہا ہے اس کے باوجود متعلقہ ادارہ کی کالی بھڑیاں مبینہ طور پر اپنی جیوں کو گرم کر کے چپ سادہ لے رکھی ہے۔ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ سوسائٹی نے اپنے غنڈوں کے ذریعے پہلے سرکاری نالے پر قبضہ کیا اور پھر زیارت کی زمین پر دھڑلے کے ساتھ قبضہ کرلیا۔نالے کو تنگ کردیا گیا ہے جو آنے والے وقتوں میں ٹھنڈاپانی، تمیر، ارسلان ٹاؤن، مشن سٹاف،علی پور،،موہریاں،جگیوٹ،کیانی ٹاؤن اور اس کے گردونواح کے علاقے مون سون کی بارشوں میں سیلاب کامنظر پیش کریں گے۔
رائل ہومز کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی دارلحکومت کے مخصوص علاقے کے لیے مذکورہ سوسائٹی کے مالک سمیع اللہ ڈار نے دوبارہ قبضہ گروپوں اور لینڈ مافیا کے ساتھ رابطے کرنے شروع کردیئے ہیں اور ان کی مدد سے اب اس مخصوص علاقے کی زمینوں پر قبضہ کرانے کے ساتھ قتل بھی کرائے جائیں گے۔ قتل و غارتگری، زمینوں پر قبضے اور امن وامان کو قائم رکھنے کے لیے مذکورہ سوسائٹی اور اس کے ساتھ سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں نہ لائی گی تو شہر اقدار کا ماحول لیاری سے بھی بردترہو جائے گا۔غیرقانونی چنارسوسائٹی پر سوشل میڈیا پرکشش اور پراپرٹی ایجنٹس کی تشہری مہم کے ذریعے عوام کو5سال طویل عرصے سے گمراہ کر کے جعلی نقشوں اور رائل ہومز کے مین راستے سمیت Aاور Bبلاک کے ذریعے سمندر پار پاکستان کے باسیوں سمیت کشمیر، ہزارہ ڈویژن، شمالی علاقہ جات، اور دور داراز کے علاقوں کے محبت وطن کے باسیوں کو گمراہ کرکے اربوں روپے کے ڈاکے مار چکی ہے۔بدقسمتی سے چیک اینڈ بیلنس کا سسٹم فعال نہ ہونے اور کرپٹ، بدعنوان عناصر کی پشت پناھی کی وجہ سے لوٹ مار کاسلسلہ اب تک جاری ہے۔
اور دونوں سوسائٹیوں میں تصادم بھی ہے المیہ فکر یہ ہے کے 5سال طویل عرضے بیت جانے کے باجود مذکورہ سوسائٹی پاکستان کے باسیوں کو لوٹنے میں مصرف عمل ہے اور وفاقی درالحکومت کی مین شاہراہ لہتراڑ کا جھانسہ دیتی رہی جس سے پاکستان کے باسیوں کی سرمایہ کاری دوبتی نظرآتی ہے وہیں متعلقہ اداروں خاص طور پر محکمہ مال،سی ڈی اے حکومت کی خاموشی کئی سوالات کو جنم دیتی ہے، ذرائع سے معلوم ہوا کہ سی ڈی اے کے اہلکار وافسران جعلی اور غیرقانونی چنار ریزیڈنشیا ہاؤسنگ سوسائٹی کے سہولت کار بن کرکرپشن کی گنگا میں ڈبکیاں لگاتے رہے اور راتوں رات کروڑپتی بن بیٹھے ہیں۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے مختلف سیٹوں پر تعینات سی ڈی اے اہلکاروں اور افسران کے اثاثوں کی چھان بین کی جائے تو حقیقت کھل کرسامنے آئے گی،سی ڈی ایک کے اہلکار کیلئے مبینہ طور پر غیرقانونی چنار ریزیڈنشیا سوسائٹی سونے کی چڑیا بن چکی ہے اور پیسے کی چمک دمک کے باعث سی ڈی اے ٹھوس اقدام اٹھانے کی بجائے محض نوٹسزجاری کرکے اپنی ذمہ داریوں سے چشم پوشی اختیار کرلیتے ہیں اورپاکستان کے باسیوں کو نوسربازوں کے رحم و کرم پر چھوڑ ہوا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ کیاپاکستان کے باسیوں کو انکی جمع پونجی مل پائے گی؟کیاغیرقانونی چنار ہاؤسنگ سوسائٹی شہریوں کو متبادل جگہ یا ان سے بٹوری رقم واپس دے گی؟
کیا سی ڈی اے اور محکمہ مال کے افسروں کے اثاثوں کی چھان بین کی جائے کی جائے گی؟ کیا قومی احتساب بیورو (نیب)جس نے حال ہی میں نجی سوسائٹیوں کی لوٹ مار کے حوالے سے اہم بیان اور بلاتفریق احتساب کا عندیہ دیا وہ اس معاملے کا جلدنوٹس لیتے ہوئے متاثرین کو انصاف اور انکی جمع پونجی واپس دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے گا؟
Comments are closed.