غزہ میں جنگ بندی معاہدہ باضابطہ نافذ: اسرائیلی فوج کا جزوی انخلا اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی

غزہ میں جنگ بندی معاہدہ باضابطہ نافذ: اسرائیلی فوج کا جزوی انخلا اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی

غزہ

غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ باضابطہ طور پر نافذ ہو گیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کے بعد غزہ کے مختلف علاقوں سے جزوی انخلا شروع کر دیا ہے، جب کہ حماس نے اپنے 11 قیدیوں کی رہائی کا عمل بھی شروع کیا ہے۔

اسرائیلی حکومت نے اس معاہدے کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے 53 فیصد حصے پر اپنے کنٹرول کو برقرار رکھتے ہوئے نئی پوزیشنز پر منتقل ہو گی۔ یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نگرانی میں طے پایا ہے اور اس کے تحت 200 بین الاقوامی فوجی، جن میں مصر، قطر، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے اہلکار شامل ہوں گے، جنگ بندی کی نگرانی کریں گے۔

غزہ کے شہریوں نے جنگ بندی کے اعلان کے بعد اپنے گھروں کی طرف واپس جانا شروع کر دیا ہے، جس سے امید کی کرن نظر آ رہی ہے کہ خطے میں امن کی طرف ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔ تاہم، معاہدے کی کامیابی کا انحصار اس پر ہو گا کہ فریقین اس پر کتنی مخلصی سے عمل کرتے ہیں۔

اس امن معاہدے کے ذریعے، امریکا نے اس خطے میں اپنی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ معاہدہ طویل مدت تک برقرار رہ سکے گا؟ اس کی نگرانی کرنے والے بین الاقوامی فوجی اس بات کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

یہ معاہدہ غزہ میں امن کی جانب ایک مثبت قدم ہے، لیکن اس کی حقیقت میں کامیابی کے لیے وقت اور مسلسل سفارتکاری کی ضرورت ہوگی۔

Comments are closed.