ریاض میں چیف آف جنرل اسٹاف کی سعودی ہم منصب سے ملاقات، اسٹریٹجک تعلقات کے فروغ پر بات چیت

ریاض میں چیف آف جنرل اسٹاف کی سعودی ہم منصب سے ملاقات، اسٹریٹجک تعلقات کے فروغ پر بات چیت

ریاض

چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل عامر رضا نے ریاض میں سعودی ہم منصب جنرل فیاض بن حمید الرویلی سے ریاض میں ملاقات کی، ملاقات میں اسٹریٹجک تعلقات کے فروغ اور دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے باہمی دفاعی معاہدے کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری کردہ بیان کے مطابق ملاقات میں ”باہمی اسٹریٹجک دلچسپی کے امور“ پر گفتگو کی گئی، جن میں دوطرفہ دفاعی تعاون کو مضبوط بنانا، انٹرآپریبلٹی میں اضافہ کرنا اور باہمی دفاعی معاہدے کے تحت تعاون کو آگے بڑھانا شامل ہے۔’’

آئی ایس پی آر نے کہا کہ ”دونوں فریقین نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، جو علاقائی امن، استحکام اور خود انحصاری میں مددگار ثابت ہوں گے۔“

دونوں ممالک طویل عرصے سے ایک کثیر الجہتی تعلق کے حامل ہیں جو اسٹریٹجک فوجی تعاون، باہمی اقتصادی مفادات اور مشترکہ اسلامی ورثے پر مبنی ہے۔ ان تعلقات میں اقتصادی معاونت اور توانائی کی فراہمی شامل رہی ہے، جن میں ریاض پاکستان کے لیے مالی امداد اور تیل کا ایک اہم ذریعہ رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ”دوطرفہ ملاقات کے دوران دونوں فریقین نے جاری دفاعی تعاون کے منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں مشترکہ منصوبوں کے نئے امکانات پر تبادلۂ خیال کیا، جو مملکت کے وژن 2030 کے مطابق ہیں۔“

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ”چیف آف جنرل اسٹاف نے سعودی شاہی دفاعی فورسز کی استعداد کار میں اضافے کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔“ ”[سعودی] قیادت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی وابستگی، کارناموں اور قربانیوں کے ساتھ ساتھ علاقائی امن اور استحکام کے لیے اس کی اہم خدمات کو سراہا۔“

خیال رہے کہ ستمبر کے وسط میں، وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ریاض میں ”اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے“ پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت کسی بھی ملک پر ہونے والے حملے کو دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

”یہ معاہدہ، جو دونوں ممالک کے باہمی عزم کا مظہر ہے کہ وہ اپنی سلامتی کو مضبوط کریں اور خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کو یقینی بنائیں، دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کے پہلوؤں کو فروغ دینے اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع کو مضبوط بنانے کا مقصد رکھتا ہے۔“

Comments are closed.