نوٹ: مزید خبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ وزٹ کرتے رہیں
پشاور (شمشاد مانگٹ) پشاور ہائیکورٹ نے سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ13ستمبر تک اگر ٹی ایم او چارسدہ اور سوسائٹی انتطامیہ نے مکمل ریکارڈ عدالت میں پیش نہ کیا تو عدالت میرٹ پر اپنا فیصلہ سنا دے گی-
گذشتہ روز پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ میں شامل جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ خان اور جسٹس شاہد خان نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کسی طور پر بھی عوام کو غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتی یہ اہم ترین کیس ہے اور معاملہ نہ صرف مفاد عامہ کا ہے بلکہ یہ زرعی زمینوں , ماحولیات ٫اور سیلابی پانی کے واٹر چینل کا بھی ہے۔
عدالت دیکھے گی کہ ٹی ایم او چارسدہ نے پہلے منارت کوکس قانون کے تحت این او سی دیا اور پھر اسںکے بعد یہی این اوسی سٹی ہاؤسنگ نے کیسے استعال کیا۔اس موقع پر عدالت موجود ٹی ایم او کے نمائندے نے استدعا کی کہ ہمیں ایک ماہ کا وقت دے دیا جائے تو ہم مکمل ریکارڈ پیش کر دیں گے لیکن فاضل عدالت نے اس درخواست کو رد کرتے کہا کہ ہم اس کو تاخیر میں نہیں ڈالنے دیں گے اس لئے 13ستمبر تک ریکارڈ پیش نہ کیا گیا تو عدالت قانون کو سامنے رکھتے ہوئے میرٹ پر فیصلہ سنا دے گی۔
واضح رہے کہ یہ کیس پشاور ہائیکورٹ کے سابق صدر ایاز خان ایڈووکیٹ ،صوابی بار کے سابق صدر محمد صغیر ایڈووکیٹ اور چار سدہ کے معروف قانون دان سعادت اللہ خان کی طرف سے دائر کیا گیا ہے اور عدالت سے استدعا کی گئی ہے منارت اور سٹی ہاؤسنگ نے ٹی ایم او کی ملی بھگت سے یہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی شروع کی ہے اس کی غیر قانونی سائٹ چارسدہ میں ہے اور میڈیا میں اشتہار دئیے گئے کہ سٹی ہاؤسنگ پشاور میں ہے جوکہ نہ صرف پختونوں کے ساتھ دھوکہ ہے بلکہ پورے ملک کے عوام اور لاکھوں سمندر پار پاکستانیوں کے ساتھ کھلم کھلا فراڈ ہے اس لئے عدالت اس سوسائٹی کو فوری طور پر بند کرنے کے احکامات صادر کرے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ منارت نامی کمپنی کو جو این اوسی دیا گیا تھا وہ عارضی تھا اور اس نے مزید دستاویزات جمع کروانے کی بجائے یہی این اوسی سرکاری اہلکاروں سے ملی بھگت کر کے سٹی ہاؤسنگ کے حوالے کر دیا اور پھر لوٹ مار کا سلسلہ شروع ہو گیا۔وکلاء نے اپنی درخواست میں عدالت میں یہ انکشاف بھی کیا کہ سٹی ہاؤسنگ کو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر اشتہاری مہم سے پیمرا اور دیگر متعلقہ اداروں کی طرف سے منع کیا گیا تھا لیکن سٹی ہاؤسنگ نے راولپنڈی ،اسلام آباد ،پشاور اور چارسدہ کی شاہراہوں پر پینا فلیکس اور قد آدم بل بورڈز لگا دئیے اور۔
الیکٹرانک میڈیا پر بھاری رقم سے اس غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی کی مہم بھی چلائی۔وکلاء نے عدالت سے استدعا کی کہ اس جرم میں ملوٹ تمام سرکاری اور غیر سرکاری کرداروں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے اور سٹی ہاؤسنگ کو بند کر کے عوام کا لوٹا گیا پیسہ واپس دلوایا جائے۔
اپنی نوعیت کا یہ ایم ترین کیس ہے اگر تمام کرداروں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا گیا تو اس سے ملک گیر ہاؤسنگ سیکٹر میں فراڈ کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔وکلا نے عدالت کے رو برو مذکورہ سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کی پنجاب میں ناقص پلاننگ اور عوامی شکایات کو بھی عدالت کے روبرو پیش کیا ہے!
نوٹ: مزید خبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ وزٹ کرتے رہیں
Note: Keep visiting our website for more news
Comments are closed.