تعمیراتی جمالیات سے صاف فضا تک : پاکستان کے لیے ایک حیاتیاتی دعوت

تعمیراتی جمالیات سے صاف فضا تک : پاکستان کے لیے ایک حیاتیاتی دعوت

ایسل الہام
موسمیاتی گورننس تجزیہ کار (ایم فل میڈیا سائنسز)
impactchroniclesmedia@outlook.com

شہر جب صرف پتھر، سیمنٹ اور شیشے کا مجموعہ نہ رہیں بلکہ سانس لینے والے، زندگی بخش نظام بن جائیں تو تعمیرات کا مفہوم بدل جاتا ہے۔ سنگاپور کی گلیوں میں اب صرف عمارتیں نہیں اُگتی، بلکہ وہ فضا کو صاف کرتی ہیں، لمس کو شفا میں بدلتی ہیں، اور ہر قدم کو ماحول دوست عمل میں ڈھالتی ہیں۔ یہ وہ لمحہ ہے جہاں جمالیات، سائنس اور انسانی شعور ایک دوسرے سے ہم آغوش ہو جاتے ہیں۔

سانس لیتا ہوا تعمیراتی جمال اب محض ایک تصور نہیں رہابلکہ سنگاپور کی شہری اختراعات نے اسے حقیقت کا روپ دے دیا ہے۔ وہاں کی جدید تعمیرات میں الجی سے بھرے پلاسٹک ریلنگز نصب کیے جا رہے ہیں جو نہ صرف سہارا فراہم کرتے ہیں بلکہ ہوا کو صاف کرنے والے زندہ نظام بھی ہیں۔ جب کوئی شخص ان ریلنگز کو چھوتا ہے، تو انسانی ہاتھ کی حرارت اور حرکت ان میں موجود الجی کو فوٹوسنتھیسز کے عمل کے لیے متحرک کرتی ہے۔ نتیجتاً، یہ ریلنگز کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتی ہیں اور آکسیجن خارج کرتی ہیں یوں ہر چھونا ایک مثبت ماحولیاتی عمل بن جاتا ہے۔

یہ الجی ایک شفاف اور لچکدار پولیمر میں بند ہوتی ہے جو سورج کی روشنی کو اندر جانے دیتا ہے اور الجی کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ دن بھر لوگوں کے چھونے سے ان ریلنگز میں حرکت پیدا ہوتی ہے، جو الجی کے اندرونی بہاؤ کو برقرار رکھتی ہے اور صفائی کے عمل کو مؤثر بناتی ہے۔ بعض نظاموں میں مائیکرو پمپس یا قدرتی وِکس بھی شامل کیے گئے ہیں جو غذائی اجزاء کی ترسیل کو جاری رکھتے ہیں، یوں یہ نظام خود کفیل اور کم توانائی خرچ کرنے والے بن جاتے ہیں۔

یہ اختراع ان جگہوں میں خاص طور پر مؤثر ہے جہاں روایتی ایئر سسٹمز کمزور ہوتے ہیں جیسے سیڑھیاں، لابیاں اور داخلی ہال۔ ان ریلنگز کی سبز چمکدار شکل نہ صرف جمالیاتی حسن میں اضافہ کرتی ہے بلکہ عمارت کے اندرونی ماحول کو بھی قدرتی اور جدید بناتی ہے۔ اکثر لوگ حیرت سے دیکھتے ہیں کہ وہ ایک زندہ نظام کا حصہ ہیں جو ہر چھونے کے ساتھ ماحول کی بہتری میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

پاکستان جیسے ملک کے لیے، جہاں شہری آلودگی، موسمیاتی تبدیلی اور صحت عامہ کے مسائل شدت اختیار کر چکے ہیں، یہ اختراعات ایک عملی سبق رکھتی ہیں۔ لاہور، کراچی اور دیگر بڑے شہروں میں فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔ ایسے میں الجی ریلنگز جیسے کم لاگت، کم توانائی والے حل نہ صرف قابل عمل ہیں بلکہ عوامی شرکت کو بھی فروغ دیتے ہیں۔ تصور کریں کہ ہمارے ہسپتالوں، اسکولوں اور سرکاری دفاتر کی سیڑھیاں ہوا صاف کرنے والے نظام بن جائیں جہاں ہر چھونا ایک مثبت عمل ہو۔

یہ اختراعات پاکستان کے گرین بلڈنگ کوڈز، موسمیاتی موافقت اور سمارٹ سٹی منصوبوں سے ہم آہنگ ہیں۔ مقامی یونیورسٹیوں، اسٹارٹ اپس اور پالیسی سازوں کو چاہیے کہ وہ ایسے منصوبوں پر کام کریں جو مقامی الجی، ری سائیکل شدہ پلاسٹک اور شمسی توانائی کو استعمال کرتے ہوئے ان نظاموں کو پاکستان کے ماحول اور معیشت کے مطابق ڈھالیں۔ یہ نہ صرف ماحولیاتی بہتری کا ذریعہ بنے گا بلکہ مقامی معیشت اور تحقیق کو بھی فروغ دے گا۔

یہ کالم معماروں، منصوبہ سازوں، پالیسی سازوں اور سول سوسائٹی کے لیے ایک دعوت ہے: جدت ہمیشہ بڑے منصوبوں سے شروع نہیں ہوتی۔ بعض اوقات، یہ ایک ریلنگ سے آغاز کرتی ہے۔ پاکستان کو حیاتیاتی تعمیراتی انقلاب کو اپنانا ہوگا۔نہ صرف اپنے شہروں کو خوبصورت بنانے کے لیے، بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے صاف ہوا اور صحت مند ماحول فراہم کرنے کے لیے۔

آئیے ہم اپنی عمارتوں کو سانس لینے دیں۔ آئیے ہم اپنے شہروں کو شفا بخش بنائیں۔ آئیے ہم اپنے چھونے کو صفائی کا ذریعہ بنائیں۔

Comments are closed.