یومِ آزادی اور احتجاج – اتفاق یا مختلف نقطہ نظر؟

یومِ آزادی اور احتجاج – اتفاق یا مختلف نقطہ نظر؟

14 اگست، پاکستان کا 78واں یومِ آزادی, ایسا دن جب قوم اپنے آبا و اجداد کی قربانیوں کو یاد کرتی ہے اور اتحاد و یکجہتی کے عزم کو تازہ کرتی ہے سبز ہلالی پرچم کی لہروں اور قومی ترانے کی گونج میں عام طور پر یہ دن خوشی، فخر اور امید کا پیغام دیتا ہے۔ لیکن اس سال کا جشن ایک الگ ہی پس منظر پیش کرنے والا ہوگا، کیونکہ پاکستان تحریک انصاف نے اسی روز ملک بھر میں احتجاج کی کال بھی دے رکھی ہے۔

ایک طرف حکومت اور عوام کی اکثریت جشنِ آزادی کی تیاریوں میں مصروف ہے، دوسری طرف پی ٹی آئی اپنے کارکنوں کو سڑکوں پر لانے کا اعلان کر چکی ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ آیا دونوں سرگرمیاں ایک ہی دن میں قومی وحدت کا تاثر دیں گی یا ماحول میں کشیدگی پیدا کریں گی۔

پاکستان کا آئین ہر شہری اور جماعت کو پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے۔ پی ٹی آئی کے نزدیک یہ دن اپنے مطالبات کو اجاگر کرنے کا بہترین موقع ہے۔ تاہم ریاست کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسی اختلافات کو اس نہج تک نہ پہنچنے دے جہاں قومی تقریبات تنازع کا شکار بن جائیں۔ ریاست کو ایسا ماحول فراہم کرنا چاہیے جہاں ایک طرف جشن کا جذبہ متاثر نہ ہو اور دوسری جانب کسی کا آئینی حق بھی پامال نہ ہو۔

یہ ممکن ہے کہ جشنِ آزادی اور احتجاج ایک ہی دن میں اپنے اپنے دائرے میں پرامن طور پر منعقد ہوں۔ اس کے لیے حکومت، حزبِ اختلاف اور انتظامیہ کو پہلے سے واضح رابطہ، سکیورٹی پلان اور ٹریفک انتظامات کرنے چاہیے تاکہ نہ عوام کو مشکلات ہوں اور نہ کسی طرف سے اشتعال انگیزی پیدا ہوسکے
یومِ آزادی محض ماضی کی یاد نہیں، بلکہ حال اور مستقبل کا امتحان بھی ہے۔

دنیا ہمیں اسی دن دیکھ کر پرکھتی او جانچتی ہے کہ ہم کتنے متحد، بالغ نظر اور جمہوری اقدار کے حامل ہیں۔ یہ ریاست، سیاستدانوں اور عوام سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ 14 اگست کا دن دنیا کو ایک پرامن، مضبوط اور باشعور پاکستان کا پیغام دے نہ کہ ایک ایسا منظر جو ہماری تقسیم کو نمایاں کرے اور پاکستان کے دشمنوں کو کسی قسم کا پروپیگنڈہ کرنے کا موقع فراہم کریں ۔

Comments are closed.