اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

کمپٹیشن ایپلیٹ ٹریبونل نے اسٹریپسلس کی بطور میڈیسن مارکیٹنگ کے کیس میں ریکٹ بینکیزر کی اپیل عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر دی ہے۔ کمپنی کے وکیل نے پیشی سے معذرت کی اور بیرون ملک ہونے کا موقف اختیار کیا، تاہم ٹریبونل نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے، کمپٹیشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف کمپنی کی اپیل خارج کر دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر بھی کمپنی کے وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی اور وکیل کی غیر حاضری پر ٹریبونل نے 50 ہزار روپے جرمانہ کیا تھا۔

کمپٹیشن ٹربیونل کی تازہ سماعت میں دوبارہ عدم حاضری کے باعث اپیل خارج کر دی گئی۔ کمپٹیشن کمیشن نے اسٹریپسلس بنانے والی کمپنی میسرز ریکٹ بینکیزر کی جانب سے اسٹریپسلس کو گلے کی خرابی کے لیے میڈیکیٹڈ علاج کے طور پر مارکیٹ کرنے کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کمپنی پر 15 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔

علاوہ ازیں، ایک دن کے چوزے کی فروخت میں گٹھ جوڑ بنا کر قیمتیں بڑھانے پر کمپٹیشن کمیشن نے ہیچریوں پر 15 کروڑ روپے جرمانا عائد کیا تھا۔

جرمانے کا سمانا کرنے والی آٹھ پولٹری کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف الگ الگ اپیلیں دائر کی تھیں، جنہیں باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا ہے۔ ان مقدمات کی سماعت 10 ستمبر 2025 کو مقرر کی گئی ہے۔

اسی طرح، فاطمہ فرٹیلائزر لمیٹڈ کی جانب سے کھاد کے شعبے میں قیمتوں کے تعین سے متعلق کمپٹیشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف دو اپیلیں دائر کی گئیں۔ ٹریبونل نے اپیلیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے کمپٹیشن کمیشن کے حکم کو معطل کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10 ستمبر کے لئے مقرر کر دی ہے۔

کمپٹیشن کمیشن نے حال ہی میں فاطمہ فرٹیلائزر سمیت چھ کمپنیوں اور ان کی نمائندہ تنظیم پر مجموعی طور پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

فروزن ڈیزرٹ کو آئس کریم کے طور پر لیبل کرنے سے متعلق کیس میں یونی لیور پاکستان اور فریز لینڈ کمپینا اینگرو کی جانب سے دائر کردہ اپیل میں بھی دلائل مکمل ہو گئے ہیں۔

کمپٹیشن کمیشن نے دونوں کمپنیوں پر گزشتہ سال دسمبر میں 7 کروڑ 50 لاکھ روپے فی کمپنی جرمانہ عائد کیا تھا۔ ٹریبونل نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔