کمپٹیشن کمیشن کی سینٹ کمیٹی کو بریفنگ: عدالتوں میں زیر التوا مقدمات نصف، ایک ارب سے زائد جرمانے اور 40 کروڑ کی ریکوری
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سی سی پی کے چیئرمین ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کمیشن نے گزشتہ سال عدالتوں میں فعال پیروی کے ذریعے زیر التوا مقدمات کی تعداد میں نمایاں کمی لائی ہے۔ 567 مقدمات سے کم کر کے یہ تعداد 280 تک پہنچ چکی ہے۔
ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے مزید بتایا کہ اسی عرصے میں عدالتوں کے فیصلوں کے ذریعے 41 کروڑ روپے کے جرمانے ریکور کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، کارٹلز کے خلاف 14 فیصلے سنائے گئے جن میں ایک ارب روپے سے زائد کے جرمانے عائد کیے گئے۔
کمیشن نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اس نے کارٹلز اور اجارہ داری کے غلط استعمال کی 20 جبکہ گمراہ کن مارکیٹنگ کی 18 انکوائریاں مکمل کیں۔ مارکیٹ انٹیلی جنس یونٹ نے 193 ممکنہ کیسز کی نشاندہی کی، جس کے نتیجے میں مزید کارروائیاں متوقع ہیں۔
کمپٹیشن کمیشن نے مرجر اینڈ ایکوزیشن کی 117 منظوریوں کے ذریعے پاکستان میں 29 ارب روپے کی غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا ہے، جو ملکی معیشت کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔
سینیٹ کمیٹی کے اراکین نے اس موقع پر سیکریٹری قانون کو ہدایت کی کہ عدالتوں میں زیر التوا کمپٹیشن کمیشن کے مقدمات کی جلد سماعت کے لئے کمیشن کے ساتھ تعاون کریں۔ سیکریٹری قانون، راجہ نعیم نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ میں سی سی پی کے 200 مقدمات زیر سماعت ہیں، جن میں سے 167 مقدمات میں کمیشن کے دائرہ کار کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ان مقدمات کو سپریم کورٹ نے کلب کر کے آئینی بینچ کو بھجوا دیا ہے اور امید ہے کہ ان مقدمات کی سماعت ستمبر میں شروع ہو جائے گی۔
کمیٹی کے اراکین نے سی سی پی کو ہدایت کی کہ وہ شوگر سیکٹر میں کارٹلائزیشن کے خلاف سخت کارروائیاں کرے اور سینٹ کے شعبے میں بھی کارروائی کو مزید موثر بنائے۔ کمیٹی نے کمیشن کی مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ وہ سی سی پی کے ساتھ کھڑی ہے اور اس کے اقدامات کو سراہا۔
Comments are closed.