اسلام آباد( زورآور نیوز) سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فوری طور پر صدر مملکت سے مشاورت کی ہدایت کر دی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں 90 روز میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت کر رہا ہے،دورانِ سماعت الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو عام انتخابات کی تاریخ دے دی ۔الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو آگاہ کر دیا ہے کہ ملک بھر میں انتخابات 11 فروری کو ہوں گے۔وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے بعد 54 دن کا انتخابی شیڈول ہوتا ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا صدر مملکت کو تاریخ سے آگاہ کیا ہے؟وکیل الیکشن کمیشن سجیل سواتی نے کہا کہ ہدایات لیکر بتا سکتا ہوں،چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ابھی جائیں اور پتہ کرکے بتائیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا صدر پاکستان اس سارے معاملے میں آن بورڈ ہیں، الیکشن کمیشن آج ہی صدر سے مشاورت کرے۔قبل ازیں عدالت نے پیپلز پارٹی کو انتخابات کیس میں فریق بننے کی اجازت دے دی ۔ وکیل علی ظفر نے استدعا کی کہ انتخابات 90 روز میں کروائے جائیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ کی 90 دنوں میں انتخابات کی استدعا تو اب غیر موثر ہو چکی،وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم بنیادی انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ عوام کی رائے جاننے سے بہتر اور کیا ہو سکتا ہے۔ ،چیف جسٹس نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمے میں کہا کہ اب آپ صرف انتخابات چاہتے ہیں ۔وکیل علی ظفر نے کہا کہ جی ہم انتخابات چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کیا اس کی کوئی مخالفت کرے گا، میرا نہیں خیال کوئی مخالفت کرے گا، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ مخالفت کریں گے جس پر اٹارنی جنرل نے انکار میں جواب دیا۔
پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ انتخابات نہیں ہوں گے تو نہ پارلیمنٹ ہوگئی نا قانون بنیں گے،انتخابات کی تارہخ دینا اور شیڈول دینا دو چیزیں ہیں،الیکشن کی تاریخ دینے کا معاملہ آئین میں درج ہے۔ صدر اسمبلی تحلیل کرے تو 90دن کے اندر کی الیکشن تاریخ دے گا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ تاریخ دینے کیلئے صدر کو وزیر اعظم سے مشورہ لینا ضروری ہے،وکیل علی ظفر نے کہا ضروری نہیں ہے صدر کا اپنا آئینی فریضہ ہے وہ تاریخ دے،جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ کیا صدر نے الیکشن کی تاریخ دی ہے،وکیل علی ظفر نے کہا کہ میری رائے میں صدر نے تاریخ دیدی ہے، الیکشن کمیشن نے مگر کہا یہ صدر کا اختیار نہیں،چیف جسٹس نے کہا کیا وہ خط دیکھ سکتے ہیں جس میں صدر نے تاریخ دی۔
Comments are closed.