لاہور(زورآور نیوز) انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور میں نو مئی کو راحت بیکری کے باہر جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سوشل ایکٹوسٹ خدیجہ شاہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ۔ عدالت نے خدیجہ شاہ کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا ۔ خدیجہ شاہ کے خلاف تھانہ سرور روڑ پولیس نے مقدمہ درج کررکھا ہے۔علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے خدیجہ شاہ کی پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر آئی جی پنجاب کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے خدیجہ شاہ کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی، سی سی پی او لاہور سمیت دیگر افسران عدالت پیش ہوئے۔سی سی پی او لاہور نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ خدیجہ شاہ پر درج 2مقدمات کی رپورٹ آئی جی پنجاب نے دی جس پر عدالت نے کہا کہ آپکی رپورٹ غیر تسلی بخش تھی، آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر عدالت پیش ہوں۔وکیل پنجاب حکومت نے دوران سماعت کہا کہ خدیجہ شاہ کے خلاف مزید شواہد بعد میں ملے، پولیس نے رپورٹ عدالت میں پیش کی، اس میں بتایا گیا دو مقدمات ہیں جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں۔ دوران سماعت خدیجہ شاہ کے وکیل نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے خدیجہ شاہ کو نئے مقدمے میں آج تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا جس پر عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اے ٹی سی کے اس حکم نامے کو چیلنج کیا جس پر وکیل نے جواب دیا کہ میں نے اے ٹی سی کے اس حکم نامے کو چیلنج نہیں کیا۔بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے خدیجہ شاہ کی پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر آئی جی پنجاب کو 3 نومبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
Comments are closed.