عوام پر بھاری ٹیکسوں کے بوجھ کے باوجود ٹیکس ہدف حاصل نہ ہوا

عوام پر بھاری ٹیکسوں کے بوجھ کے باوجود ٹیکس ہدف حاصل نہ ہوا

وصولیوں میں 12 کھرب روپے خسارہ، پٹرولیم لیوی میں اضافہ، دیگر اقدامات بھی کام نہ آئے

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

عوام پر اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کے باوجود حکومت 129 کھرب روپے سے زائد ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی، مجموعی طور پر محصولات میں گزشتہ سال کی نسبت 26 فیصد یا24.3 کھرب روپے زائد اضافہ ہوا۔

وزیرخزانہ محمد اورنگ زیب نے بغیر منی بجٹ129کھرب سے زائد وصولیاں یقینی بنانے کا عندیہ دیا تھا، مبصرین کے مطابق منی بجٹ کے بغیر محصولات کے ہدف کا حصول ممکن نہیں تھا۔

عبوری اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر نے ختم ہونیوالے مالی سال میں117.3 کھرب روپے کی وصولیاں کی، جو ہدف سے تقریباً 12 کھرب روپے کم ہیں۔

حکومت نے مالی سال2024-25 کے دوران ٹیکس جی ڈی پی تناسب10.6 فیصد تک بڑھانے کا آئی ایم ایف سے وعدہ کیا، جوکہ 10.2 فیصد رہا۔ ٹیکس حکام کے مطابق بجٹ میں13 کھرب کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کے باوجود وصولیاں ہدف سے12 کھرب روپے کم رہیں۔

اس ناکامی نے سابق چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ کی پیش گوئی درست ثابت کی کہ تمام تر کوششوں کے باوجود وصولیاں118 کھرب سے بڑھ نہیں سکتیں۔

حکومت نے 129.7 کھرب کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کیلئے تنخواہ دار طبقے پر اضافی بوجھ، پیکٹ دودھ سمیت لگ بھگ تمام اشیائے ضرورت پر ٹیکس لگایا، مگر غیر حقیقی ٹیکس ہدف، معاشی سست روی اور شرح مہنگائی میں مسلسل کمی محصولات میں26 فیصد اضافہ ممکن نہ بنایا جا سکا،تاجر دوست سکیم کے تحت دکان داروں سے50 ارب روپے انکم ٹیکس حاصل نہ ہوا۔

یاد رہے کہ دس جون کو پارلیمان میں پیش کیے جانے والے فنانس بل میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی جو شرح مقرر کی گئی تھی اس کے مطابق پہلے سلیب میں چھ لاکھ تک تنخواہ دار ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔

دوسرے سلیب میں چھ لاکھ سے 12 لاکھ تک تنخواہ لینے والے افراد چھ لاکھ سے اوپر رقم پر ایک فیصد ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔

دوسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر ایک فیصد انکم ٹیکس چھ لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

تیسرے سلیب میں 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپے تک سالانہ تنخواہ لینے والے چھ ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔

تیسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 11 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

چوتھے سلیب میں 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر ایک لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 23 فیصد انکم ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔

چوتھے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 23 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

پانچویں سلیب میں 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 30 فیصد انکم ٹیکس عائد کیا گیا تھا یعنی پانچویں سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 30 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

Comments are closed.