ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے پر فوری مقدمہ درج نہ کیا جائے، ون ٹائم وارننگ اور جرمانہ کافی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ

ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے پر فوری مقدمہ درج نہ کیا جائے، ون ٹائم وارننگ اور جرمانہ کافی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے پر شہریوں کے خلاف فوری مقدمہ درج نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی ہے اورچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ اندراج کے بعد وہ کریمنل ہسٹری میں آ جاتا ہے، ون ٹائم وارننگ اور جرمانہ کریں، جب کسی کو جرمانہ کریں گے تو وہ ریکارڈ پر ہوگا، دوسری مرتبہ آپ بے شک سخت کارروائی کریں۔ غلطیاں ہو جاتی ہیں انسان سے لیکن قانون میں غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔اب تو نادرا ایپ کے ذریعے شناختی کارڈ کی تصدیق ہو جاتی ہے، آپ بھی اس طرح کا سسٹم متعارف کروا دیں۔

انھوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روزدیے ہیں ۔چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے بغیر لائسنس گاڑی چلانے والوں کے لیے گرفتاری اور گاڑیاں ضبط کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کرنے کے خلاف شہری کی درخواست پر سماعت کی۔

سی ٹی او اسلام آباد کیپٹن ریٹائرڈ حمزہ ہمایوں عدالتی نوٹس پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔عدالت نے ہدایات کے ساتھ شہری کی درخواست نمٹا دی۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ کسی بھی شہری کے خلاف فوری مقدمہ درج نا کیا جائے، شہری کو لائسنس نا دکھانے پر پہلے جرمانہ کیا جائے۔

درخواست گزار شہری نے کہا کہ چیف ٹریفک آفیسر نے ڈیڈ لائن دی کہ اس کے بعد گاڑی ضبط، مقدمات درج اور گرفتاریاں کی جائیں گی، ڈرائیونگ لائسنس نا رکھنے والوں کی گرفتاری کی ہدایات غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں، پارلیمنٹ کی قانون سازی اور کابینہ کی منظوری کے بغیر ایسی سزاؤں پر عمل درآمد روکا جائے۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ کوئی نیا قانون بنایا گیا ہے یا بنایا جا رہا ہے، یہ بات تو کلیئر ہوگئی کہ غفلت اور لاپروائی سے ڈرائیو کرنے پر مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے، اگر کوئی بغیر لائسنس گاڑی ڈرائیو کرے تو حادثے کی صورت میں تو 302 لگ جاتی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پاکستان کو بنے ہوئے کتنا عرصہ ہوگیا ہے؟ پاکستان بنے ہوئے 70 سال سے زائد ہوگئے اور انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ لائسنس رکھنا ہے، اگر آپ کے پاس لائسنس ہے اور اس کی ہارڈ کاپی موجود نہیں تو اس کی کاپی دکھا دیں۔

سی ٹی او اسلام آباد نے بتایا کہ لائسنس میں ٹیمپرنگ کے بعد مختلف سیکیورٹی فیچرز متعارف کروائے گئے ہیں، ابھی تک ہم نے لائسنس نا رکھنے والے کسی بھی شہری کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب تو نادرا ایپ کے ذریعے شناختی کارڈ کی تصدیق ہو جاتی ہے، آپ بھی اس طرح کا سسٹم متعارف کروا دیں، نادرا کی ایپ سے تمام ڈاکومنٹس کی آن لائن ویری فکیشن بھی ہو جاتی ہے۔

سی ٹی او اسلام آباد نے بتایا کہ ہم اس کو نادرا سے لنک کر کے ڈیجیٹل کرنے کی کوشش کریں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ لائسنس نا رکھنے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے تو ان کے لیے ایک اسٹیگما ہوگا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ اندراج کے بعد وہ کریمنل ہسٹری میں آ جاتا ہے، ون ٹائم وارننگ اور جرمانہ کریں، جب کسی کو جرمانہ کریں گے تو وہ ریکارڈ پر ہوگا، دوسری مرتبہ آپ بے شک سخت کارروائی کریں۔ غلطیاں ہو جاتی ہیں انسان سے لیکن قانون میں غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔

بعدازاں عدالت درج بالا ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹادی۔

Comments are closed.