فیصل آباد ، آن لائن فراڈ اور بینک ہیکرز کے ہیڈ آفس پر چھاپہ ، 400 ملکی و غیر ملکی نیٹ ورک آپریٹرز و ہیکرز گرفتار
سینکڑوں کمپیوٹرز، سرورز، ایکسچینجز، اور غیر ملکی سمیں برآمد
فیصل آباد
شمشاد مانگٹ
آن لائن فراڈ اور بینک ہیکرز کے ہیڈ آفس پر حساس ادارہ اور ایف آئی اے سائبر کرائم افسران نے چھاپہ مارا جس کے نتیجے میں 400 ملکی و غیر ملکی نیٹ ورک آپریٹرز و ہیکرز کو گرفتارکرلیا گیا ، جن کے قبضہ سے سینکڑوں کمپیوٹرز، سرورز، ایکسچینجز اور غیر ملکی سمیں برآمد کرلی گئیں ۔
تفصیلات کے مطابق سابقہ چئئرمین فیسکو ملک تحسین اعوان کے ڈیرے پر حساس اداروں کا ایف آئی اے و سائبر کرائم کے اہلکاروں کے ہمراہ چھاپے میں چار سو کے قریب ملکی و غیر ملکی نیٹ ورک آپریٹرز و ہیکرزکو حراست میں لے لیا گیا جبکہ ملزمان کے قبضہ سے سینکڑوں کمپیوٹرز، سرورز، ایکسچینجز، اور غیر ملکی سمیں برآمد ہوئیں ۔
تھانہ بلوچنی سانگلہ فیصل آباد کی حدود میں فیصل آباد اور سانگلہ سرحد پر واقع 54 سرہالی کے مقام پر ایک بڑی کارروائی میں حساس اداروں اور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے سابقہ چیئرمین فیسکو اور معروف سیاسی و سماجی کاروباری شخصیت ملک تحسین اعوان کے ڈیرے پر چھاپہ مارا ۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس کارروائی میں 100 سے زائد ملکی و غیر ملکی مرد و خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے، جو مبینہ طور پر آن لائن فراڈ اور غیر قانونی سائبر سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
ذرائع کے مطابق چھاپہ انتہائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر مارا گیا اور کارروائی کو اعلیٰ سطحی نگرانی میں مکمل کیا گیا۔ گرفتار افراد کی ابتدائی تفتیش کے مطابق یہ گروہ مختلف “آن لائن سکیموں” کے ذریعے عوام کو دھوکہ دیتا تھا، جن میں بین الاقوامی مالیاتی فراڈ، جعلی ویب سائٹس، فیک انویسٹمنٹ پلیٹ فارمز اور ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے ٹریپنگ شامل ہے۔
انتہائی اہم انکشاف یہ سامنے آیا ہے کہ ملک تحسین اعوان کے ڈیرے پر غیر ملکی ہیکرز کو مستقل بنیادوں پر رکھا گیا تھا۔ یہ افراد مبینہ طور پر اعلیٰ تکنیکی مہارت رکھتے تھے اور بین الاقوامی سطح پر ڈیجیٹل فراڈ اور سائبر کرائم میں ملوث تھے۔ ان کی شناخت، شہریت اور دیگر تفصیلات پر خفیہ ادارے مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد کی بڑی تعداد کے باعث متعلقہ تھانوں میں جگہ کم پڑ گئی ہے، جبکہ تین مزید مقامات پر بھی کارروائی کی تیاری کی جا رہی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ ایک مربوط سائبر نیٹ ورک تھا، جس کی جڑیں ملک کے دیگر شہروں اور ممکنہ طور پر بیرونِ ملک بھی پھیلی ہوئی ہیں۔
تاحال کسی سرکاری ترجمان یا ادارے کی جانب سے باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم ابتدائی شواہد اور تفتیش کی روشنی میں متعدد دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جا سکتے ہیں، جن میں:
PPC 419/420: فراڈ اور جعلسازی
PECA 2016: الیکٹرانک کرائمز
FIA Act: بین الاقوامی سائبر کرائم کی تحقیقات
واضح رہے کہ یہ واقعہ ملک میں بڑھتے ہوئے سائبر جرائم اور ریاستی اداروں کی چوکسی کا عکاس ہے ۔ غیر ملکی افراد کی شمولیت اور حساس اداروں کی موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ محض مالیاتی جرم نہیں بلکہ قومی سیکیورٹی کا ایک حساس معاملہ بھی ہو سکتا ہے۔
ایسے عناصر کا انکشاف اور گرفتاری ریاستی اداروں کی کامیابی ہے، لیکن اس بات کی فوری ضرورت ہے کہ تحقیقات شفاف اور غیرسیاسی بنیادوں پر کی جائیں ، مکمل نیٹ ورک کو بے نقاب کر کے عبرتناک مثال بنایا جائے ، سائبر سیکیورٹی پالیسیز کو اپڈیٹ کر کے عالمی معیار پر لایا جائے ۔
یہ کارروائی نہ صرف سائبر کرائم کے خلاف ایک بڑی کامیابی ہے بلکہ یہ پیغام بھی ہے کہ ریاست ایسے جرائم پر خاموش تماشائی نہیں بنے گی۔ تحقیقات کا دائرہ وسیع ہونے کے ساتھ ساتھ ملکی و بین الاقوامی سطح پر اس نیٹ ورک کے اثرات کا جائزہ لینا بھی ناگزیر ہے۔
Comments are closed.