اسلام آباد (زورآور نیوز) سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں حکومت کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا،معلومات کے مطابق سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کی اور فیض آباد دھرنا فیصلے پر عملدرآمد کیلئے بنائی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی پر سوالات اٹھا دیئے۔سماعت میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا وفاقی حکومت نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کب بنائی؟ ابھی تک کمیٹی نے کوئی کام نہیں کیا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ’19 اکتوبر کو وفاقی حکومت نے کمیٹی تشکیل دی، 26 اکتوبر کو کمیٹی اجلاس ہو چکا ہے، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر رپورٹ دے گی‘، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’کمیٹی بناکر صرف رپورٹس آتی رہیں گی لیکن ہونا کچھ نہیں ہے‘ جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ’فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کس قانون کے تحت بنی؟ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی قانونی حیثیت کیا ہے؟۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرکے کہا کہ ’سب کہہ رہے ہیں فیض آباد دھرنا فیصلہ ٹھیک ہے، حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے، کیا کمیٹی نے جوٹی او آر بنائے ہیں؟ ان میں سب ذمہ داران سے حساب لیا جائے گا؟ پورے ملک کو ایک جماعت نے یرغمال بنائے رکھا، بیرون ملک سے ایک شخص امپورٹ کرکے ملک کو یرغمال بنایا گیا اور وہ واپس لوٹ گیا، حکومت میں تحقیقات کرنے کی قابلیت ہی نہیں، بچوں سے پوچھیں تو وہ بھی آپ سے بہتر جواب دے سکتے ہیں‘۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’کمیٹی کے ٹی او آرز سے تو لگتا ہے آپ نے سب کو بری کر دیا، دھرنا کیس میں عدالت نے پوری ہسٹری دے دی، ہم نے پوچھا تھا دھرنے کا ذمہ دار کون تھا؟ حکومت نے کمیٹی کا ایک بھی ٹی او آر درست نہیں بنایا، حکومت چاہتی ہے سب کو ذمہ دار ٹھہرا کر کسی کے خلاف کاروائی نہ ہو، اربوں کا نقصان ہوا مگر حکومت کو پرواہ ہی نہیں ہے، کمیٹی رپورٹ کا کیا ہوگا؟ کیا کمیٹی رپورٹ کابینہ میں پیش ہوگی؟ کمیٹی کی رپورٹ عدالت میں پیش ہوگی تاکہ کارروائی ہوسکے؟‘۔چیف جسٹس نے کہا کہ ’ہم کمیٹی رپورٹ کا جائزہ نہیں لیں گے، عدالت آپ کا کام کیوں کرے؟ فیض آباد دھرنا فیصلے پرعملدرآمد کرانا حکومت کا کام ہے، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کمیٹی کا حصہ ہیں، وہ کیا کام کریں گے؟ کتنے پل گرائے گئے؟ کتنا نقصان ہوا؟ یہ سب کون دیکھے گا؟ حکومتی کمیٹی کے ٹی او آرسے تو سب بری ہو جائیں گے، معذرت کے ساتھ لیکن یہ کمیٹی قابل قبول نہیں ہے، عدالت اس فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سے خوش نہیں ہے، حکومت کی بنائی گئی کمیٹی غیرقانونی ہے، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی صرف ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے، ایک کاغذ کے ٹکڑے سے ملک نہیں چلایا جاسکتا، ہمیں بتائیں کون سے رولزآف بزنس اورکس قانون کے تحت کمیٹی بنائی گئی؟ جس طرح حکومت معاملات چلانا چاہ رہی ہےایسے نہیں ہوگا‘۔
Trending
- پاکستان ویٹرنری میڈیکل کونسل کی ناکامیوں کا پردہ فاش، ڈاکٹر عالمدار حسین ملک کی اصلاحات کی اپیل
- ایف جی ای ایچ اے نے سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے ‘انویسٹر فیسلیٹیشن سیل’ قائم کر لیا
- اعلیٰ تعلیم یافتہ اولاد کی بے رخی، ایک ماں یتیم خانے میں دنیا سے رخصت ہو گئیں
- لوئر دیر میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن ، 10 خوارج ہلاک، 7 جوان شہید
- قلعہ پھروالہ میں سڑک کی تعمیر کا آغاز، 50 لاکھ گرانٹ ، عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا
- پاکستان اور خارجیوں میں سے ایک کا انتخاب کریں ، وزیراعظم شہباز شریف کا افغانستان کو واضح پیغام
- ترکیہ کا پاکستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ہنگامی امداد کا آغاز، 50 ہزار افراد تک پہنچانے کا ہدف
- اسلام آباد پولیس میں پروموشن کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا، جونیئر افسران کو نظرانداز کرنے پر مایوسی کا شکار
- پاک چین بی ٹوبی انویسٹمنٹ کانفرنس 2025 ، معاہدوں کی طوفانی بارش، سرمایہ کاری کی نئی راہیں
- 2 ہزار سے زائد ٹرک افغانستان میں پھنس گئے، ڈرائیور کٹھن حالات سے دوچار
Comments are closed.