جعلی ڈگری کیس ، جمشید احمد دستی کو 17 سال قید کی سزا

جعلی ڈگری کیس ، جمشید احمد دستی کو 17 سال قید کی سزا

جمشید دستی کی بی اے کی جعلی ڈگری، ملتان عدالت نے 10 ہزار جرمانے کے ساتھ متعدد دفعات پر سزا کا حکم دیا

ملتان

سابق رکن قومی اسمبلی اور عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید احمد دستی کو ملتان ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے جعلی بی اے ڈگری کیس میں 17 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ جمشید دستی پر الزام تھا کہ انہوں نے 2008 میں مدرسے کی جعلی بی اے ڈگری پر الیکشن میں حصہ لیا، جبکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق اس سند کا کوئی وجود نہیں تھا۔

عدالت نے جمشید دستی کے خلاف مختلف دفعات کے تحت سزا کا حکم دیا، جن میں بدفعہ 82 پر 3 سال، جعل سازی کی دفعہ 420 پر 2 سال، جعلی دستاویزات کی دفعہ 468 پر 7 سال اور جعلی دستاویزات کو اصل کے طور پر استعمال کرنے پر 2 سال قید کی سزا شامل ہے۔ اس کے علاوہ جمشید دستی پر 10 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ رشوت دینے کی کوشش کے الزام میں انہیں مزید 3 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

الیکشن کمیشن نے اس کیس میں جمشید دستی کے خلاف استغاثہ دائر کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ جمشید دستی نے 2008 کے انتخابات میں مدرسہ کی بی اے ڈگری کے ذریعے حصہ لیا، جو کہ جعلی ثابت ہوئی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق، جمشید دستی نے آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی کی اور حقیقت کو چھپایا، جس کے باعث انہیں نااہل قرار دیے جانے کی درخواست کی گئی تھی۔

جمشید دستی کے خلاف مقدمہ پی ٹی آئی کے ایک کارکن نے درج کروایا تھا، جس کے بعد انہیں متعدد بار عدالت میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا، لیکن وہ بار بار پیش نہ ہوئے۔ اس کے نتیجے میں عدالت نے فیصلہ سنانے کا عمل مکمل کیا اور جمشید دستی کو سزا سنا دی۔

یہ فیصلہ پاکستانی سیاست میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر سامنے آیا ہے، کیونکہ اس سے الیکشن میں امیدواروں کی اہلیت اور تعلیم کے معیار کو مزید مضبوط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جمشید دستی کی سزا اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ سیاستدانوں کے خلاف جعلی دستاویزات کے استعمال کے معاملات پر قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے، جس سے انتخابات کی شفافیت میں بہتری آئے گی۔

Comments are closed.