سرکاری حج  سکیم کے تحت 1لاکھ 19ہزار جبکہ پرائیویٹ سکیم کے تحت 60 ہزار افراد حج کرسکیں گے ، سردار یوسف

سرکاری حج  سکیم کے تحت 1لاکھ 19ہزار جبکہ پرائیویٹ سکیم کے تحت 60 ہزار افراد حج کرسکیں گے ، سردار یوسف

حج اخراجات 11لاکھ 50ہزار سے 12لاکھ 50ہزار کے درمیان ہونگے ،نجی شعبے کے رہ جانے والے عازمین اپنی سابقہ جمع شدہ رقم کے عوض فریضہ حج ادا کریں گے،وفاقی وزیر مذہبی امور

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا ہے کہ اگلے سال سرکاری حج سکیم کے تحت 1لاکھ 19ہزار خواہشمند سرکاری جبکہ 60ہزار افراد پرائیوٹ سکیم کے تحت فریضہ حج ادا کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ حج اخراجات 11لاکھ 50ہزار سے لیکر 12لاکھ 50ہزار کے درمیان ہونگے ،نجی شعبے کے رہ جانے والے عازمین اپنی سابقہ جمع شدہ رقم کے عوض فریضہ حج ادا کریں گے۔

بدھ کو وزارت مذہبی امور میں سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطا الرحمن کے ہمراہ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے حج پالیسی 2025کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی کابینہ نے حج پالیسی کی منظوری دی ہے جس کے تحت سرکاری حج درخواستیں چار اگست سے وصول کی جائیں گی ۔ انہوں نے کہاکہ سال 2026 کے لئے پاکستان کا حج کوٹہ 1 لاکھ 79 ہزار 210 ہے جس میں سرکاری سکیم کے تحت 1 لاکھ 19 ہزار جبکہ پرائیویٹ کے لئے 60 ہزار کو کوٹہ مختص کیا گیا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ لانگ اور شارٹ حج کا پیکیج پہلے کی طرح ہوگا بارہ سال سے کم بچوں کو اجازت نہیں ہوگی اور حج واجبات دو اقساط میں جمع ہوں گے وفاقی وزیر نے بتایا کہ حج اخراجات کا تخمینہ 11لاکھ50ہزار سے 12 لاکھ 50 ہزار کے درمیان ہوگا جس میں پہلی قسط پانچ لاکھ روپے جمع ہوگی

سرکاری حج اسکیم کے تحت چار اگست سے حج واجبات کی وصولی شروع کردی جائے گی اورعازمین حج کا انتخاب پہلے ائیے پہلے پائیے کی بنیاد پر کیا جائے گا ۔

سردار ابراہیم کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی وزارت حج کے نامزد بینکوں میں رقوم بھجوا سکتے ہیں عازمین کے لیے سعودی عرب سے منظور شدہ ویکسین لگانا لازمی ہوگا وفاقی وزیر نے کہاکہ روڈ ٹو مکہ حج کی سہولت اسلام آباد اور کراچی ایئرپورٹس پر میسر ہوگی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پرائیویٹ حج کے لیے شفافیت اور سعودی عرب میں رقوم بروقت جمع کرانے کے لیے اقدامات یقینی بنائے جائیں گے عازمین کو حج سے متعلق مکمل تربیت دی جائے گی جس میں لاجسٹک، حج کے طریقہ کار لباس اور دیگر امور شامل ہوں گے حج کے لیے ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی اور مالیاتی نگرانی کا موثر نظام لاگو کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ حج ناظم اسکیم جاری رکھی جائے گی شکایات کی ازالہ کے لیے شفاف نظام رائج کیا جائے گا

وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ برس سرکاری حج اسکیم کے تحت بہترین انتظامات کیے گئے تھے اور اس سال ہم نے سعودی ٹائم لائن کے مطابق حج پالیسی منظور کرا لی ہے اس پالیسی پر انشااللہ چار اگست کے عمل درآمد شروع کر دیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ مذہبی امور کی ذیلی کمیٹی نے اپنی رپورٹ تیار کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا یہ بات سب کو معلوم ہے کہ نجی ٹور آپریٹرز بروقت عازمین کی رقم جمع نہ کراسکے ۔ انہوں نے کہا کہ نجی ٹور آپریٹرز آئندہ حج رہ جانے والے عازمین کو پچھلے سال کے خرچ پر ہی حج کرائیں گے ۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ گزشتہ برس حج اسکیم کے تحت ملنے والا کوٹہ استعمال نہ ہونے کی کئی وجوہات ہیں اور اسی وجہ ائندہ برس حج کے لیے پرائیویٹ اسکیم کا کوٹہ کم کیا ہے تاکہ وہ اسے استعمال کر سکیں اور بہتر سروس فراہم کر سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگرپرائیویٹ حج آپریٹرز کی کارکردگی بہتر ہوئی تو کوٹہ بڑھانے پر غور ہو سکے گا انہوں نے کہاکہ پاکستان کا حج کوٹہ ایک لاکھ79ہزار 210 ہے تاہم سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے کوٹے کے حوالے سے ابھی حتمی اعلان ہونا باقی ہے۔

اس موقع پر سیکرٹری مذہبی امور نے کہا کہ حج رجسٹریشن کرانے والوں کو پہلے ترجیح دی جائے گی اور اگر رجسٹریشن کرانے والوں سے درخواستیں کم آئیں تو رہ جانے والے کوٹہ پر دوبارہموقع دیا جائے گااور اگر پھر بھی کوٹہ پورا نہ ہوا تو پھر رجسٹریشن نہ کرانے والوں سے درخواستیں طلب کی جائیں گی ۔

انہوں نے کہاکہ درخواستیں وصول کرنے کی آخری تاریخ ابھی طے نہیں کی مگر پورٹل پر جونہی درخواستیں پوری ہوں گی توپورٹل مزید درخواستیں وصول ہی نہیں کرے گا ۔

Comments are closed.