ایف آئی اے کا اپنے ہی ادارے کے بدعنوان افسران کے خلاف کریک ڈاون

ایف آئی اے کا اپنے ہی ادارے کے بدعنوان افسران کے خلاف کریک ڈاون

ایف آئی اے کا اپنے ادارے کے اندر موجود بدعنوانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور نااہلی کے خاتمے کے لیے ایک بڑا اور تاریخی قدم

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے نے اپنے ادارے کے اندر موجود بدعنوانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور نااہلی کے خاتمے کے لیے ایک بڑا اور تاریخی قدم اٹھا لیا۔

ڈائریکٹر جنرل رِفعت مختار راجہ کے دستخط سے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (SOP) نمبر 04/2025 کے تحت ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں ڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی (DIA) قائم کر دیا گیا۔

یہ نیا ڈائریکٹوریٹ صرف اور صرف FIA کے اپنے افسران اور عملے کے خلاف کارروائی کرے گا، چاہے وہ کسی بھی رینک یا گریڈ کے ہوں۔ ڈی جی ایف آئی اے نے افسران کو یہ اختیار دے دیا ہے کہ وہ بدعنوانی، بے ضابطگیوں اور محکمانہ خلاف ورزیوں کی انکوائریاں اور کارروائیاں فوری طور پر مکمل کریں۔

ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن وِنگ کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے ، جن میں پہلے نمبر پر ڈائریکٹوریٹ آف اینٹی کرپشن (DAC) – عوامی سطح کی کرپشن کے کیسز کے لیے ہے جبکہ دوسرے نمبر پر ڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی (DIA)  ایف آئی اے کے اپنے عملے کے خلاف کارروائی ہوگی ۔

اسی طرح ڈی آئی اے کے تین بڑے ونگز ہوں گے ، جن میں انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن برانچ (IEB) ،  انٹیگریٹڈ کنٹرول، کمپلینٹس اینڈ  کمیونیکیشن سینٹر (IC4) – شکایات اور مانیٹرنگ کے لیے۔شامل ہیں ۔

ہر برانچ کی سربراہی سینئر افسران کریں گے، جن کے پاس تفتیشی اور قانونی مہارت ہوگی۔ فیکٹ فائنڈنگ انکوائری 14 دن میں مکمل کرنی ہوگی، ضرورت پڑنے پر مزید 7 دن کی توسیع دی جا سکتی ہے۔

رپورٹ کی بنیاد پر فیصلہ ہوگا کہ معاملہ محکمانہ کارروائی تک محدود رہے گا یا پھر انسداد بدعنوانی ایکٹ 1947 کے تحت فوجداری انکوائری شروع کی جائے گی۔ خفیہ کاروائیاں اور تحفظ گمنام شکایات پر کارروائی نہیں ہوگی، مگر معتبر ذرائع سے ملی معلومات پر خود کارروائی شروع کی جا سکتی ہے۔ ادارے کے اندرونی مخبروں (whistleblowers) کی شناخت کا مکمل تحفظ کیا جائے گا۔

ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ یہ قدم اس بات کا ثبوت ہے کہ ادارہ سب سے پہلے اپنا گھر صاف کرے گا، پھر باہر کے معاملات درست کرے گا۔ حکام کو امید ہے کہ DIA کے قیام سے داخلی بدعنوانی میں نمایاں کمی آئے گی اور عوام کا ادارے پر اعتماد بحال ہوگا۔

Comments are closed.