حسینہ واجد کی پھانسی اور پاک افغان کشیدگی پر دفتر خارجہ کا رد عمل

حسینہ واجد کی پھانسی اور پاک افغان کشیدگی پر دفتر خارجہ کا رد عمل

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

بنگلا دیش کی سابق وزیرِاعظم حسینہ واجد کی پھانسی اور پاک افغان کشیدگی پر ترجمان دفتر خارجہ کا ردعمل آ گیا۔

وفاقی داراحکومت سے جاری ہونے والے بیان مین ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ یہ بنگلا دیش کا اندونی معاملہ ہے، بنگلا دیش کا اپنا آئین اور قانون موجود ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج کی مغربی کنارے اور مسجد الاقصی کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارت میں لال قلعہ بم دھماکوں میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں ہوئیں، زیادہ تر گرفتار شدہ افراد کا تعلق بھارتی مقبوضہ کشمیر سے ہے۔

طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ بھارت مسلسل مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی کوششیں کر رہا ہے، عالمی برادری، اقوام متحدہ اور متعلقہ اداروں سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے پاک افغانستان تجارت کی بندش پر کہا کہ افغانستان کے ساتھ باڈر بندش اور تجارت پر پالیسی برقرار ہے، اس کی وجہ افغان طالبان ہیں جو دہشت گردوں کو سپورٹ کر رہے ہیں، طالبان اِن افغان شہریوں کو بھی روکیں جو پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ افغان شہری افغانستان کی سرزمین سے مسلسل پاکستان پر حملہ آور ہو رہے ہیں، افغانستان کے ساتھ کمیونیکیشن چیلنج بحال ہیں، کابل میں ہمارا سفارت خانہ کھولا ہے، ہمارا سفیر افغانستان میں موجود ہے، افغانستان کا سفارت خانہ پاکستان میں کھولا ہے۔

طاہر اندرابی  کا  مزید کہنا تھا کہ صدر طیب اردگان کے پاک افغان ثالثی سے متعلق بیان پر خیر مقدم کرتے ہیں، ترکیہ وفد کا دورہ اسحاق ڈار کے غیر ملکی دوروں کی وجہ سے ملتوی ہوا، بہت سے ممالک نے پاکستان افغان ثالثی کی بات کی ہے، وقت آنے پر ثالثی کے بات پر ردعمل دیں،ترکیہ وفد کے دورہ پاکستان کے لیے ابھی تک تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا۔

Comments are closed.