سابق سینیٹر مشتاق احمد اسرائیلی قید سے رہا، عمان میں پاکستانی سفارتخانے میں موجود

سابق سینیٹر مشتاق احمد اسرائیلی قید سے رہا، عمان میں پاکستانی سفارتخانے میں موجود

عمان/اسلام آباد

اسرائیلی فورسز نے جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر اور صمود فلوٹیلا کے ارکان میں شامل مشتاق احمد کو رہا کردیا ۔ یہ اطلاعات نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر دی، جہاں انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد کی رہائی کی تصدیق ہو چکی ہے۔

اسحاق ڈار نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد اس وقت عمان میں پاکستان کے سفارتخانے میں موجود ہیں اور ان کی صحت بہتر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی سفارتخانہ ان کی واپسی کے لیے مکمل تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، اور ان کی خواہشات اور سہولت کے مطابق اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

نائب وزیراعظم نے مزید لکھا کہ وہ ان تمام دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس معاملے میں پاکستان کی وزارت خارجہ کے ساتھ تعاون کیا اور فعال کردار ادا کیا۔

مشتاق احمد اس وقت اسرائیلی قید میں گرفتار ہوئے تھے جب وہ صمود فلوٹیلا کے قافلے کا حصہ تھے، جس کا مقصد غزہ کے محصور عوام تک انسانی امداد پہنچانا تھا۔ اس قافلے میں مختلف ممالک کے شہری شامل تھے، جن میں پاکستانی شہری بھی موجود تھے۔ اسرائیلی فورسز نے اس قافلے کو روک کر قافلے کے ارکان کو گرفتار کر لیا تھا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق، اسرائیل نے نہ صرف مشتاق احمد کو رہا کیا، بلکہ گلوبل صمود فلوٹیلا  کے مزید ارکان کو بھی ڈی پورٹ کرکے اردن بھیج دیا۔ اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ یہ افراد حسین پل کے ذریعے اردن پہنچے تاکہ ان کی واپسی کے عمل کو محفوظ بنایا جا سکے۔

مشتاق احمد سمیت جن افراد کو رہا کیا گیا، ان میں بحرین، تیونس، الجیریا، عمان، کویت، لیبیا، پاکستان، ترکیہ، ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کولمبیا، جمہوریہ چیک، جاپان، میکسیکو، نیوزی لینڈ، سربیا، جنوبی افریقا، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ، امریکا اور یوراگوئے جیسے مختلف ممالک کے شہری شامل ہیں۔

اسرائیلی قید سے مشتاق احمد کی رہائی پاکستان کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے، اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر انسانیت اور امن کے لیے سرگرم افراد کی حمایت جاری ہے۔ اس واقعے نے ایک بار پھر فلسطین کے عوام کے لیے عالمی یکجہتی اور انسانی حقوق کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے اس معاملے میں کی جانے والی محنت اور ان ممالک کے تعاون نے اس مشکل وقت میں پاکستانی شہری کی رہائی کو ممکن بنایا۔

Comments are closed.