امریکا میں آزادیٔ اظہارِ رائے کو سنگین خطرات لاحق ہیں، انجلینا جولی

امریکا میں آزادیٔ اظہارِ رائے کو سنگین خطرات لاحق ہیں، انجلینا جولی

واشنگٹن

آسکر ایوارڈ یافتہ معروف امریکی اداکارہ، ہدایت کارہ اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن انجلینا جولی نے حالیہ دنوں میں اظہارِ رائے کی آزادی کو لاحق بڑھتے ہوئے خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اظہارِ رائے کو دبانے والے رجحانات نہ صرف جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ معاشرتی تقسیم کو بھی جنم دیتے ہیں۔

انجلینا جولی نے یہ بیان اسپین کے شہر سان سیباسٹین میں جاری بین الاقوامی فلم فیسٹیول کے دوران اپنی نئی فلم کی نمائش کے موقع پر دیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اپنے ملک امریکا سے محبت کرتی ہوں، لیکن کہیں بھی، کوئی بھی چیز جو لوگوں اور معاشرے کو تقسیم کرے یا اظہارِ رائے کی آزادی کو محدود کرے، میرے خیال میں وہ انتہائی خطرناک ہے۔ یہ وقت بہت ہی بھاری اور پیچیدہ ہے‘۔

انجلینا جولی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت پر تنقید کرنے والے میڈیا اداروں کو سخت دباؤ کا سامنا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، کچھ آزاد میڈیا اداروں کو حکومتی دباؤ، عدالتی کارروائیوں، اور بعض صورتوں میں نشریاتی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس پر ملک میں اور عالمی سطح پر آزادیِ صحافت سے متعلق خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انجلینا جولی نے اگرچہ براہِ راست کسی سیاسی شخصیت کا نام نہیں لیا، تاہم ان کا بیان امریکی سیاسی ماحول میں آزادیِ اظہار اور صحافت کے گرد جاری بحث میں ایک نمایاں اضافہ سمجھا جا رہا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ انجلینا جولی نے انسانی حقوق کے مسائل پر کھل کر بات کی ہو۔ بطور اقوام متحدہ کی سابق خصوصی ایلچی، وہ دنیا بھر میں پناہ گزینوں، جنگ زدہ علاقوں اور خواتین و بچوں کے تحفظ کے حوالے سے آواز بلند کرتی رہی ہیں۔ ان کا یہ تازہ بیان بھی آزادیِ اظہار کے عالمی اصولوں کے دفاع میں ایک اہم آواز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

سان سیباسٹین فلم فیسٹیول میں ان کی پیش کی گئی نئی فلم بھی سماجی اور سیاسی موضوعات کو اجاگر کرتی ہے، جس کے حوالے سے جولی کا کہنا تھا کہ ’فنونِ لطیفہ ہمیشہ معاشرے کا آئینہ ہوتے ہیں اور جب فنکار خوفزدہ ہو جائیں یا ان کی زبان بند کر دی جائے تو معاشرہ اندھیروں میں ڈوبنے لگتا ہے‘۔

ان کے اس بیان کو سوشل میڈیا اور بین الاقوامی پریس میں خاصی توجہ ملی ہے۔ کئی صحافتی و انسانی حقوق کے اداروں نے انجلینا جولی کی حمایت کی ہے اور آزادیِ اظہار کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

انجلینا جولی کا بیان صرف ایک اداکارہ کی رائے نہیں بلکہ ایک عالمی سطح پر بااثر شخصیت کی وہ آواز ہے جو آزادی، شفافیت اور جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے تحفظ کی بات کر رہی ہے۔ موجودہ عالمی اور سیاسی منظرنامے میں یہ پیغام خاص اہمیت کا حامل ہے۔

Comments are closed.