غزہ کو مکمل قحط زدہ قرار ، اسرائیلی بربریت میں 30 فلسطینی شہید

غزہ کو مکمل قحط زدہ قرار ، اسرائیلی بربریت میں 30 فلسطینی شہید

نیویارک ، دوحہ ، غزہ

غزہ میں صبح سے اب تک اسرائیلی بمباری اور فائرنگ سے 30 فلسطینی شہید ہوگئے، جب کہ اقوام متحدہ کے معاون ادارے نے غزہ شہر اور اس کے اردگرد کے علاقوں کو ’مکمل قحط زدہ‘ قرار دے دیا۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق آج صبح فجر کے وقت سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں سے شہید ہونے والوں کی تعداد 30 تک جاپہنچی ہے۔

الجزیرہ نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 30 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں سے 24 غزہ سٹی میں جان کی بازی ہار گئے۔

تازہ اموات میں سے کم از کم 2 کی تصدیق خان یونس کے نصیر ہسپتال نے اس وقت الجزیرہ کو کی، جب اسرائیلی افواج نے شہر کے شمال مغرب پر حملہ کیا۔

اقوامِ متحدہ کے ایک درجہ بندی نظام نے (جو خوراک تک رسائی کا تعین کرتا ہے) باضابطہ طور پر غزہ میں قحط کا اعلان کر دیا ہے، انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفکیشن (آئی پی ایس) کے مطابق 5 لاکھ سے زائد فلسطینی تباہ کُن قحط کی حالت کا سامنا کر رہے ہیں، جس میں بھوک، افلاس اور موت شامل ہیں۔

یہی درجہ بندی ستمبر کے آخر تک وسطی غزہ کے دیر البلاح اور جنوبی غزہ کے خان یونس تک بڑھنے کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں پورے غزہ میں 5 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوں گے۔

مزید 10 لاکھ 70 ہزار افراد (یا غزہ کی کل آبادی کا 54 فیصد) فیز 4 یعنی ’ایمرجنسی‘ کی حالت میں ہیں، جب کہ 3 لاکھ 96 ہزار افراد (20 فیصد) فیز 3 یعنی ’بحران‘ کی حالت میں ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اقوام متحدہ کے تعاون سے تیار کردہ غذائی سلامتی کی رپورٹ (جس میں غزہ میں قحط کا اعلان کیا گیا تھا) کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ نتائج حماس کا جھوٹ ہے، جنہیں مفاد پرست تنظیموں کے ذریعے پھیلایا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ میں کوئی قحط نہیں ہے۔

اسرائیلی وزیرِ دفاع، اسرائیل کاٹز نے عہد کیا ہے کہ اگر حماس نے ہتھیار نہیں ڈالے، تمام باقی یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا، اور اسرائیل کی شرائط پر جنگ ختم کرنے پر رضامندی ظاہر نہیں کی، تو غزہ سٹی کو تباہ کر دیا جائے گا۔

اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’جلد ہی جہنم کے دروازے غزہ میں حماس کے قاتلوں اور درندوں کے سروں پر کھل جائیں گے، جب تک کہ وہ اسرائیل کی شرائط پر جنگ ختم کرنے پر متفق نہ ہو جائیں، خاص طور پر تمام یرغمالیوں کی رہائی اور ہتھیار ڈالنے پر اتفاق رائے نہ کرلیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر وہ متفق نہیں ہوتے، تو غزہ (جو حماس کا دارالحکومت ہے) رفح اور بیت حنون بن جائے گا۔

ان کا اشارہ ان دو شہروں کی طرف تھا، جو پہلے کے اسرائیلی حملوں میں بڑی حد تک ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔

Comments are closed.